بلوچستان حکومت کا گوادر واقعہ میں ملوث کرداروں کیخلاف سخت کارروائی کا اعلان

کوئٹہ: ( نیوز ڈیسک ) وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ خواتین کے لئے سوشل میڈیا پر استعمال کئے گئے الفاظ کی مذمت کرتے ہیں، گوادرواقعہ میں ملوث کرداروں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ضروری ہے تاریخ کو درست کیا جائے، پر امن رہنے والے رہنماؤں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو گی، خواتین پارلیمنٹیرینز کے بارے میں پراپیگنڈا کیا گیا۔

سرفراز بگٹی نے کہاکہ 1973ء کے آئین کے بعد خان آف قلات فیڈریشن کے نمائندے بنے، گوادر سے سیاسی رہنما اشرف کے گھر سے واقعہ کی تحقیقات کریں گے، کیا اشرف نے کسی احتجاج کرنے والے کو پناہ دی تھی؟ اگست میں جلسہ کرنے کا کیوں سوچا گیا، پنجابی، بلوچوں کو قتل کیا جاتا ہے تو اس وقت کوئی بات کیوں نہیں کرتا؟

وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ شعبان سے 11 پنجابیوں کو اغوا کر کے آج تک رکھا ہوا ہے، اس پر بات کیوں نہیں ہوتی؟ ماہ رنگ بلوچ سے معاہدہ ہے حکومت کی اجازت سے دھرنا اور جلسہ ہوگا، ہم نے انہیں تربت میں جلسہ کرنے کا کہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پرامن لوگوں کی فائرنگ سے سبی کے لانس نائیک شبیر شہید ہو گئے، ایک لیفٹیننٹ نے اپنی آنکھ ضائع کرائی، یہ کیسے پرامن لوگ ہیں، اگست میں گوادر میں ایک وفد آرہا ہے، سی پیک کا دوسرا مرحلہ شروع ہونے جا رہاہے، اپوزیشن کو مذاکرات کا اختیار دیتا ہوں۔

سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ کیا اہم اپنی انٹیلی جنس ایجنسیز کو سپورٹ نہ کریں؟ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیز امن قائم کرسکتی ہیں تو انہیں کیوں سپورٹ نہ کریں۔