آپ تو ابھی تک شامل تفتیش نہیں ہوئے اور پہلے شامل تفتیش تو ہوں کورٹ آپ کو بار بار کہہ رہی ہے شامل تفتیش ہوں مگر آپ شامل تفتیش نہیں ہو رہے،چیف جسٹس عالیہ نیلم کے سماعت کے دوران ریمارکس
لاہور( نیوز ڈیسک ) لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کی کیسز دوسرے جج کے پاس ٹرانسفر کرانے کی درخواست خارج کر دی، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کی اے ٹی سی عدالت کے جج خالد ارشد سے عبوری ضمانتیں ٹرانسفر کرانے کی درخواست پر سماعت کی۔اعظم سواتی کے وکیل نے موقف اپنایا کہ لاہور اے ٹی سی عدالت کے جج خالد ارشد اپنا مائنڈ ڈسکلوز کرچکے ہیں۔
عبوری ضمانتوں پر سماعت کے دوران جج نے کہا کہ میں نے یو ایس بی میں ویڈیوز دیکھی ہیں۔ اس ویڈیوز میں آپ قصور وار ہیں۔چیف جسٹس عالیہ نیلم نے وکیل سے استفسار کیا آپ تو ابھی تک شامل تفتیش نہیں ہوئے اور پہلے شامل تفتیش تو ہوں۔ کورٹ آپ کو بار بار کہہ رہی ہے شامل تفتیش ہوں مگر آپ شامل تفتیش نہیں ہو رہے۔
وکیل اعظم سواتی نے عدالت کو بتایا کہ ہم شامل تفتیش ہو رہے ہیں۔
پولیس انویسٹی گیشن نہیں کر رہی۔ جس پر چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ جج صاحب پر الزام عائد کرنے سے پہلے اپنی گروانڈ بتائیں۔ وکیل اعظم سواتی نے استدعا کی کہ عدالت دلائل کیلئے مہلت فراہم کرے۔ جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ مہلت نہیں مل سکتی۔لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اعظم سواتی کی کیسز دوسرے جج کے پاس ٹرانسفر کرانے کی درخواست خارج کر دی۔
خیال رہے کہ چند روز قبل لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کو عسکری ٹاور جلاو گھیراو کے مقدمے میں پی ٹی آئی رہنماءاعظم سواتی ،سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری، مسرت جمشید، حافظ فرحت عباس سمیت دیگر ملزمان کی عبوری ضمانت میں 2 اگست تک توسیع کردی تھی۔انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کے جج خالد ارشد نے 9 مئی کو عسکری ٹاور جلاو گھیراو کے مقدمے میں اعظم سواتی ،عمر ایوب، اسد عمر اور فواد چوہدری سمیت دیگر ملزمان کی عبوری ضمانتوں پر سماعت کی تھی۔
عسکری ٹاور حملہ کیس میں عبوری ضمانت کی معیاد مکمل ہونے پر اعظم سواتی ،فواد چوہدری انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پیش ہوئے تھے ۔اس کے علاوہ مسرت جمشید، حافظ فرحت سمیت دیگر بھی عدالت میں پیش ہوئے تھے۔سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے مقدمے کا ریکارڈ پیش کرنے کیلئے مزید مہلت مانگ تھی۔تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ عمر ایوب، حافظ فرحت عباس سمیت دیگر کے تحریری بیانات جمع نہیں ہوئے، پچھلے ہفتے ہم محرم کی ڈیوٹی میں مصروف رہے ہیں لہذا ہمیں مزید مہلت فراہم کی جائے۔
جج خالد ارشد نے ریمارکس دئیے تھے کہ آئندہ تاریخ پر تمام درخواست ضمانتوں پر ہر صورت فیصلہ کر دوں گا، کل پولیس نے مجھے یو ایس بی دی ہے، وہ تمام ویڈیوز میں نے دیکھی ہیں، تمام ملزمان نے لیڈروں کی طرح تقریریں کی ہیں۔جج کا مزید کہنا تھا کہ جن ملزمان نے عبوری ضمانتوں میں بیان نہیں جمع کروایا میں ان کی ضمانتیں خارج کرتا ہوں۔