جو جج جان بوجھ کر غلط فیصلہ کرتا ہے اس پر اللہ کا قہر نازل ہو، جسٹس طارق جہانگیری

ہم نے آئین اور قانون کی پاسداری کا حلف اٹھا رکھا ہے، ہم عدلیہ کی کرسی پر بیٹھے ہیں لیکن سب سے بڑی عدالت اللہ کی عدالت ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کا کہنا ہے کہ ہم عدلیہ کی کرسی پر بیٹھے ہیں لیکن سب سے بڑی عدالت اللہ کی عدالت ہے، ہم اگر ان عدالتوں میں انصاف نہیں کریں گے تو اللہ تعالیٰ کی عدالت بہت بڑی ہے جس کا ہمیں حساب دینا پڑے گا، جج بھی ایک انسان ہے تاہم جو جج جان بوجھ کر غلط فیصلہ کرتا ہے اس پر اللہ کا قہر نازل ہو، میرا ایمان ہے اللہ کی طرف سے انصاف ضرور ہوتا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار میں پورے ملک کی ترجمانی ہوتی ہے، ہم بھی بار سے ہیں، بار ایسوی ایشن کا کوئی کام بار کا کام نہیں ہوتا بلکہ ہمارا اپنا کام ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ نے موقع دیا ہے تو کوشش ہوتی ہے بار کے مسائل پر بات ہو ان مسائل کا حل ہو، جو چیزیں مجھے ناگوار گزرتی تھیں ان سے بچنے کی کوشش ہوتی ہے، میں روز قرآن پاک اور درود شریف پڑھ کر عدالت میں بیٹھتا ہوں، آج تک کسی عہدے کیلئے کسی سے سفارش نہیں کرائی نہ کسی کی سفارش کی ہے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری کہتے ہیں کہ ایک نیا ٹرینڈ تھا کہ ملک بھر میں پرچے ہو جاتے تھے، میں نے فیصلہ دیا کہ ایک وقوعہ پر متعدد ایف آئی آرز درج نہیں ہو سکتیں، ہم نے آئین اور قانون کی پاسداری کا حلف اٹھا رکھا ہے، ہر جج کو اپنے حلف کے مطابق فیصلہ کرنا چاہیئے، ہم عدل کی کرسی پربیٹھے ہیں ہمارا کام انصاف دینا ہے، کئی بار رات کو نیند نہیں آتی کہ کہیں غلط فیصلہ نہ ہو جائے، بے گناہ کو سزا اور سزا یافتہ بندہ بری نہ ہو جائے، ہمارے دل پر بہت بوجھ ہوتا ہے، وکیل اگر تیاری کے ساتھ پیش ہو تو خوشی ہوتی ہے، وکلا اچھی معاونت کریں تو ججز کو بھی فیصلہ کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔
اس موقع پر اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے صدر ریاست علی آزاد نے بار کی تقریب سے خطاب میں کہا کہ ہماری بار کے زیادہ تر ممبرز جسٹس طارق جہانگیری کے سٹوڈنٹ ہیں، جسٹس طارق جہانگیری نے ایسے فیصلے دیئے جو اس پروفیشن کے لیے سرمایہ ہوگا، عدلیہ کو ایسے ہی دلیر اور آزاد منش ججز کی ضرورت ہے۔