تحریک انصاف کا جوڈیشل کمیشن سے ایڈہاک ججز کی تقرری مسترد کرنے کا مطالبہ

ایک پارٹی کے خلاف سپریم کورٹ کی رائے مساوی کرنے کے اقدام کا تاثر نہیں ملنا چاہیئے۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے جوڈیشل کمیشن کے نام خط کا متن

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) تحریک انصاف نے جوڈیشل کمیشن سے ایڈہاک ججز کی تقرری مسترد کرنے کا مطالبہ کردیا۔ تفصیلات کے مطابق اس معاملے پر قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے جوڈیشل کمیشن کو ایک خط لکھا ہے، خط میں انہوں نے کہا ہے کہ عوام ایک آزاد اور غیر جانبدار عدلیہ کے حتمی اسٹیک ہولڈر ہیں، وقت دیکھا جائے تو تاثر ملتا ہے حال ہی میں مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے 8 اور 5 ججوں کے فیصلے کے فوری بعد ایڈہاک ججز کی تقرری کی تجویز سامنے آئی، ایک پارٹی کے خلاف سپریم کورٹ کی رائے مساوی کرنے کے اقدام کا تاثر نہیں ملنا چاہیئے۔
بتایا جارہا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے ایک سال کیلئے دو ایڈہاک ججز کے ناموں کی منظوری دے دی ہے، اس سلسلے میں چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا،اجلاس میں ایڈہاک ججز کی تقرری پر غور کیا گیا، سپریم جوڈیشل کونسل اجلاس میں متفقہ طور پر ایک سال کیلئے دو ایڈہاک ججز کے ناموں کی منظوری دے دی گئی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ جسٹس منیب اختر نے دونوں ایڈہاک ججز کے ناموں کی مخالفت کی، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس یحیٰ آفریدی نے جسٹس مظہر عالم میاں خیل کی مخالفت کی، دونوں ججز نے مئوقف اختیار کیا کہ جسٹس مظہر عالم میاں خیل ایڈہاک جج بننے سے انکار کرچکے ہیں، جسٹس سردار طارق مسعود کے نام پر سوائے جسٹس منیب اختر کے کمیشن کے تمام ارکان نے اتفاق کیا۔
واضح رہے کہ جسٹس ریٹائرڈ مشیرعالم اور جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے ایڈہاک جج کی ذمہ داری لینے سے معذرت کرلی تھی، اس حوالے سے جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے کہا کہ مجھ سے بطور سپریم کورٹ کا ایڈہاک جج بننے کیلئے رابطہ کیا گیا تاہم میں نے اپنی ذاتی مصروفیات کی وجہ سے ایڈہاک جج بننے سے معذرت کرلی۔ اسی طرح سپریم کورٹ کا ایڈہاک جج بننے سے معذرت کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کو لکھے گئے اپنے خط میں جسٹس ریٹائرڈ مشیرعالم کا کہنا تھا کہ اللہ نے مجھے میری حیثیت سے زیادہ عزت دی، ایڈہاک ججز نامزدگی کے بعد سوشل میڈیا پر جو مہم شروع کی گئی اس سے شدید مایوسی ہوئی، موجودہ حالات میں بطور ایڈہاک جج کام کرنے سے معذرت چاہتا ہوں۔