اسلام آباد: ( نیوز ڈیسک ) سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایڈہاک ججز کی تعیناتی کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس آج ہو گا، تحریک انصاف نے ایڈہاک ججز کی مخالفت کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن کو خط لکھنے کا اعلان کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تعیناتی کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں آج سہ پہر تین بجے ہو گا، ایڈہاک ججز کیلئے سپریم کورٹ کے چار ریٹائرڈ ججز کے نام تجویز کئے گئے ہیں جن میں جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم، جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر، جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس ریٹائرڈ طارق مسعود کے نام شامل ہیں۔
چاروں ریٹائرڈ ججز کے نام چیئرمین جوڈیشل کمیشن چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے تجویز کئے گئے ہیں، جسٹس ریٹائرڈ سردار طارق مسعود اور جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل رضامندی ظاہر کر چکے جبکہ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے سپریم کورٹ کا ایڈہاک جج بننے سے معذرت کر لی، اس سے قبل جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم بھی ایڈہاک جج کی ذمہ داری لینے سے معذرت کر چکے ہیں۔
پی ٹی آئی کی مخالفت
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز لانے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے سپریم جوڈیشل کونسل جانے کا اعلان کر دیا، اس حوالے سے سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرز شبلی فراز اور عمر ایوب کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کو خط لکھا جائے گا جس میں جوڈیشل کمیشن سے ایڈہاک ججز کی تقرری پر مخالفت سے باقاعدہ آگاہ کیا جائے گا۔
حکومت اور پارکستان بار کونسل کی حمایت
حکومت کی جانب سے ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی حمایت کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئین ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی اجازت دیتا ہے، جوڈیشل سسٹم کی اصلاحات کیلئے آئینی ترمیم کے حق میں ہوں، آئین میں ترمیم کا اختیار پارلیمان کے پاس ہے، سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے سے ایک جماعت کو مضبوط ہونے کا موقع دیا گیا، آٹھ ججز نے مخصوص نشستوں کے کیس میں آئین کو ری رائٹ کیا۔
پاکستان بار کونسل نے بھی ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی حمایت کر دی اور کہا کہ ہمارے ممبران نے عارضی ججز کی درخواست کی تھی، چیف جسٹس نے گزارش کو مانتے ہوئے ایڈہاک ججز کیلئے کمیشن کا اجلاس بلایا، سپریم کورٹ میں سیاسی مقدمات کے باعث عام سائلین کے کیسز التواء کا شکار ہیں، پاکستان بار کونسل نے الگ آئینی عدالت کے قیام کا مطالبہ بھی کیا ہے۔