چیف جسٹس کو ایڈہاک ججز لگانے کی تجویز بھی بارکونسلز نے دی تھی، آئینی عدالت کے قیام سے سیاسی آئینی مقدمات کا بوجھ ختم ہوگا، جبکہ ایڈہاک ججز کی تعیناتی سے زیرالتواء مقدمات نمٹ جائیں گے، پاکستان بار کونسل
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پاکستان بار کونسل نے حکومت کو سیاسی و آئینی مقدمات کیلئے آئینی عدالت کے قیام کی تجویز دے دی، آئینی عدالت کے قیام سے سیاسی آئینی مقدمات کا بوجھ ختم ہوگا۔ میڈیا کے مطابق پاکستان بار کونسل نے اپنی تجویز میں کہا کہ حکومت آئینی ترمیم کرکے آئینی عدالت قائم کرے، آئینی عدالت کے قیام سے سپریم کورٹ پر سیاسی آئینی مقدمات کا بوجھ ختم ہوگا، سپریم کورٹ کے ججز کا زیادہ وقت سیاسی مقدمات میں گزر جاتا ہے، سیاسی مقدمات کی وجہ سے عام سائلین کے مقدمات تاخیر کا شکار ہوجاتے ہیں۔
اسی طرح پاکستان بار کونسل نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز تعینات کرنے کی بھی حمایت کی ہے۔ آئینی عدالت کے قیام سے سپریم کورٹ پر سیاسی آئینی مقدمات کا بوجھ ختم ہوجائے گا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ایڈہاک ججز لگانے کی تجویز بھی بار کونسلز نے دی تھی، سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تعیناتی سے زیرالتواء مقدمات کا بوجھ کم ہوگا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بارز کی تجویز پر ایڈہاک ججز کی تعیناتی کیلئے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کیا۔
دوسری جانب وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت میں توسیع کی خبریں درست نہیں، آئین میں ترمیم کا اختیار پارلیمان کے پاس ہے، تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے باوجود اسمبلیوں کی تحلیل آئین کی خلاف ورزی تھی، تحریک انصاف کے رہنماؤں پر آرٹیکل 6 کا مستند کیس ہے۔ جمعرات کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی آئین اجازت دیتا ہے میری رائے میں ایڈہاک ججز تعینات ہونے چاہئیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت میں توسیع کی خبریں درست نہیں، پنشن بل زیادہ ہونے کی وجہ سے سرکاری ملازمین کی مدت ملازمت میں توسیع کی بحث نے جنم لیا، اپریل کے آخر یا مئی کے اوائل میں چیف جسٹس سے جوڈیشل کمیشن کے حوالے سے ملاقات ہوئی تھی، چیف جسٹس نے کہا کہ مدت ملازمت کی توسیع میں دلچسپی نہیں۔