درخواست زیرسماعت ہونے کے دوران گرفتاری بدنیتی کا ثبوت ہے، رہائی کے احکامات جاری کیے جائیں اور آئندہ کسی مقدمے میں گرفتاری عدالتی احکامات سے مشروط کی جائے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ سے استدعا
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے توشہ خانہ کیس میں گرفتاری کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم اور ان کی اہلیہ کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر اور خالد یوسف چوہدری کے ذریعے درخواست دائر کی گئی ہے، جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو عِدت کے مقدمہ سے بری ہونے پر سیاسی انتقام کیلئے دوسرے جعلی مقدمہ میں بغیرجواز گرفتار کیا گیا، سیاسی مخالف وفاقی اور پنجاب حکومت عمران خان اور بشریٰ بی بی کو لمبے عرصے تک زیرحراست رکھنا چاہتے ہیں۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم اور ان کی اہلیہ کو طلبی کے نوٹسز کے خلاف درخواستیں زیرسماعت ہونے کے دوران گرفتار کیا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست زیرسماعت ہونے کے دوران گرفتاری بدنیتی کا ثبوت ہے، سیاسی مخالفین نیب کو مسلسل سیاسی انتقام کیلئے استعمال کر رہے ہیں، اعلیٰ عدالتیں اپنے فیصلوں میں زور دے چکی ہیں کہ محض مقدمہ درج ہونے پر گرفتار نہیں کیا جا سکتا، اس لیے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی گرفتاری غیر قانونی ہے، عدالت کی جانب سے انہیں رہا کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں اور آئندہ کسی بھی مقدمے میں گرفتاری ہائیکورٹ کے احکامات سے مشروط کی جائے۔
اس کے علاوہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے انسداد دہشت گردی کی عدالت سے 12مقدمات میں جسمانی ریمانڈ دینے کا فیصلہ بھی چیلنج کر دیا، بیرسٹر سلمان صفدر کے ذریعے لاہور ہائی کورٹ میں 12 درخواستیں دائر کی گئی ہیں، جن میں بانی پی ٹی آئی نے عدالت سے استدعا کی کہ 12 مقدمات میں دئیے گئے جسمانی ریمانڈ کو کالعدم قرار دیا جائے کیوں کہ لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے جسمانی ریمانڈ دیتے وقت ریکارڈ کا درست جائزہ نہیں لیا، جسمانی ریمانڈ دیتے وقت قانون کو بھی مدنظر نہیں رکھا گیا، میں جیل میں قید ہوں جہان پولیس پہلے بھی تفتیش کر چکی ہے۔