صنم جاوید رہائی کے چند منٹ بعد ہی ایک بار پھر گرفتار

پی ٹی آئی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کے وکیل نے ان کی دوبارہ گرفتاری کی تصدیق کردی

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ صنم جاوید کو رہائی کے چند منٹ بعد ہی ایک بار پھر گرفتار کرلیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس نے عدالت کی جانب سے صنم جاوید کی رہائی کے فوری بعد پی ٹی آئی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کو پھر سے گرفتار کرلیا، جس کی تصدیق کرتے ہوئے ان کے وکیل میںا علی اشفاق نے بتایا کہ صنم جاوید کو ایک بار پھر اسلام آباد پولیس نے گرفتار کر لیا ہے، ہم نے بغیر مزاحمت کیے اس کو پولیس کے حوالے کیا کیوں کہ یہی قانون کا احترام کرنے والوں کو رویہ ہونا چاہیئے اور یہی ہم نے کیا ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ اسلام آباد کی مقامی عدالت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے نئے مقدمے میں گرفتار پی ٹی آئی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ صنم جاوید کے خلاف کیس خارج کرتے ہوئے انہیں بری کردیا اور ان کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا، قبل ازیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں ایف آئی اے نے صنم جاوید کو ڈیوٹی مجسٹریٹ ملک عمران کی عدالت میں پیش کیا، صنم جاوید کے وکیل میاں علی اشفاق عدالت میں پیش ہوئے، صنم جاوید کو بھی جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا، ان کے وکیل میاں علی اشفاق نے لاہورہائیکورٹ کا صنم جاوید کی رہائی سے متعلق فیصلہ پیش کیا اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’صبح سے صنم جاوید کی پیشی سے متعلق یہاں موجود ہیں، مجھے شنوائی کا موقع دیا جائے، ایف آئی اے بتائے ان کے پاس صنم جاوید کی گرفتاری کا کیا اختیار ہے؟‘۔
انہوں نے کہا کہ ’گرفتاری کے وقت تفتیشی افسرکے پاس ٹھوس شہادت نہیں، صنم جاوید 10 مٸی 2023 سے پابند سلاسل تھی، صنم جاوید کا موباٸل اور تمام ویڈیوز پراسیکیوشن کے پاس پہلے سے ہی ہے، صنم جاوید کے سوشل میڈیا کے مواد کو لاہورہائیکورٹ کے 2 ججز نے پرکھا، اس لیے صنم جاوید کو اس مقدمہ سے ڈسچارج کیا جائے‘۔ وکیل میاں علی اشفاق ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے کہ ’ایف آئی اے نے کہا موبائل فون، وائس میچنگ ٹیسٹ کروانے ہیں، یہ الزامات ہمیشہ سے لگائے جاتے ہیں، اس سے قبل ملزمہ پر انسداددہشت گردی و دیگر مقدمات بنائے گئے، اس وقت بری ہونے اور گرفتار ہونے کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ چل رہا ہے، لاہور کے مقدمات سے نکالا گیا تو سرگودھا میں 9 مئی کے کیسز میں ڈال دیا، سرگودھا سے بری ہوئی تو گوجرانوالہ کے مقدمے میں ڈال دیا گیا، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا اب صنم جاوید مطلوب نہیں ہیں، اب پنجاب میں پولیس کے پاس کچھ نہیں تو یہاں لے آئے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’صنم جاوید کے خلاف 12واں مقدمہ ہے، صنم جاوید پر اب ریاستی اداروں کے خلاف بیان بازی کا الزام بھی لگ چکا ہے، کل جیل سے باہر نکلیں تو سول کپڑوں میں افراد گاڑی میں بٹھا کر اسلام آباد لے آئے، صنم جاوید کو گرفتار کرنے کی وجہ بدنیتی ہے، صنم جاوید کا کیس 100 فیصد بریت کا ہے، صنم جاوید سے ریکور یو ایس بی ان کے پاس جیل میں کیسے آئی؟ کیا کسی ملزم نے بتایا اس نے صنم جاوید کے اکسانے پر کوئی اقدام کیا؟ ایف آئی اے سے پوچھا جائے کتنے افراد نے بیان دیا کہ انہیں اکسایا؟ پنجاب میں بے حرمتی کرنے کے بعد اب حکومت اسلام آباد لے آئی‘۔
صنم جاوید کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ ’عدالت نے ایک مقدمے سے بری کیا تو پولیس نے دوسرے میں گرفتار کرلیا، ہم نے کب دیکھا ہے خواتین کو 14، 14 مقدمات میں ڈال دیا گیا، ہر انسان کی برداشت کی ایک حد ہوتی ہے، صنم جاوید نے کہا رینجرز کیسے سابق وزیراعظم کو پکڑ کر لے گئی؟، میں بھی کہتا ہوں سابق وزیراعظم کو گھسیٹ کر نہیں لے جایا جاسکتا، اگر کوئی پولیس والا خاتون کو دھکے دے تو کیا اس کے لیے دعائیں نکلیں گی؟ ہم انسان ہیں ہم سب کا ری ایکشن ہوتا ہے، میری عدالت سے استدعا ہے نہ تو کوئی مواد ہے اور نہ ہی کوئی ثبوت ہے، اس بنیاد پر ایف آئی آر اور گرفتاری کا جواز نہیں بنتا‘۔