دہشتگردی اور شدت پسندی کے خاتمے کیلئے نیشنل ڈائیلاگ شروع کرنے کا فیصلہ

آپریشن عزم استحکام میں 30 فیصد کارروائیاں اور 70 فیصد مذاکرات و دیگر اقدامات ہوں گے، وزیراعظم نے آپریشن عزم استحکام کی حکمت عملی پر کابینہ کو اعتماد میں لے لیا

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) آپریشن عزم استحکام کے حوالے سے حتمی حکمت عملی تیار کر لی گئی ، جس کے تحت دہشتگردی اور شدت پسندی کے خاتمے کیلئے نیشنل ڈائیلاگ شروع کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ ارکان کو آپریشن کی وجوہات اور دائرہ کار کے حوالے سے اعتماد میں لے لیا ہے، آپریشن عزم استحکام کے حوالے سے وفاقی حکومت کی تیار کردہ حکمت عملی کے تحت آپریشن عزم استحکام میں 30 فیصد کارروائیاں کی جائیں گی اور 70 فیصد ڈائیلاگ و دیگر اقدامات شامل ہوں گے جب کہ آپریشن عزم استحکام کے اعلان پر سیاسی و مذہبی جماعتوں کی جانب سے تنقید اور مخالفت کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے آپریشن عزم استحکام کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا بھی فیصلہ کیا ہے جس میں وزیراعظم تمام سیاسی جماعتوں کو آپریشن عزم استحکام پر اعتماد میں لیں گے۔
سابق وزیرِ اعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان نے حکومت کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں ان کی جماعت کی شرکت کا اعلان کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ ہم حکومت کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کریں گے، یہ ملکی معاملہ ہے اور ملک کی خاطر اس اے پی سی میں جائیں گے، تاہم جب تک افغانستان سے تعلقات بہتر نہیں ہوتے ہم ٹی ٹی پی سے نہیں جیت سکتے، آپ آپریشن کریں گے تو وہ بھاگ کر افغانستان کے اندر چلے جائیں گے، جب تک افغان حکومت ساتھ نہ دے 2500 کلومیٹر طویل بارڈر پر یہ جنگ جیتنا ممکن نہیں، ہمارے دور میں این ڈی ایس اور غنی حکومت آپس میں ملے ہوئے تھے لیکن میں اس کے باوجود افغانستان گیا اور معاملے پر بات چیت کی گئی۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں انسداد دہشت گردی کیلئے آپریشن عزم استحکام کی منظوری دی گئی ، اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، وفاقی وزراء اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بھی شریک تھے، تاہم پی ٹی آئی ، جے یو آئی ف اور چند دیگر جماعتوں نے آپریشن عزم استحکام کی مخالفت کی اور اس قسم کا کوئی بھی فیصلہ ایوان سے منظور کرانے کا مطالبہ کیا۔