ہم نے آج تک یہ تعین نہیں کیا کہ اقتدار ،نظریہ اور علیحدگی کی جنگ کون لڑ رہا ہے.سربراہ جمعیت علمائے اسلام کی صحافیوں سے گفتگو
ڈیرہ اسماعیل خان( نیوز ڈیسک ) جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم اس لیے زیر عتاب ہیں کہ پارلیمان اور جمہوریت کی بات کرتے ہیں اپنے اختیارات سے تجاوز کرنے کی مخالفت پر بھی سزا پا رہے ہیں. ڈیرہ اسماعیل خان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے، سیاستدان، سیاست کریں اور ہر ادارہ اپنا کام کرے تو مسائل کو ختم کیا جا سکتا ہے انہوں نے کہاکہ ہم قانون کے دائرہ کار کے اندر رہ کر سیاسی جدوجہد کر رہے ہیں، بندوق کے زور پر اقتدار کا حصول انتہائی خطرناک ہے، ہماری ترجیحات ہی غلط ہیں ان کی سمت درست کرنا ہو گی.
مولانا فضل الرحمان نے ہم نے آج تک یہ تعین نہیں کیا کہ اقتدار ،نظریہ اور علیحدگی کی جنگ کون لڑ رہا ہے، ہم پارلیمان میں انتخابی اور جمہوری رویوں کے ذریعے جدو جہد کر رہے ہیں، ہم اس لیے زیر عتاب ہیں کہ ہم پارلیمان اور جمہوریت کی بات کرتے ہیں. انہوں نے کہا کہ ہم ریاست کے کھڑے ہیں، ہم نے پارلیمنٹ کے اندر حلف اٹھایا ہے، جس آئین کا ہم نے حلف اٹھایا ہے اس کا تقاضا ہے کہ اپنے مطالبات کے لیے بندوق اٹھانا ٹھیک نہیں انہوں نے کہا کہ کسی ادارے کو اپنی حدود سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے، ہم اس کے بھی مخالف ہیں جمعیت علمائے اسلام (ف) کا بنیادی ہدف فرقہ واریت کی نفی ہے.
انہوں نے کہا کہ اسلام میں نرمی اور مثبت رویے پیدا کرنا ہمارے بس میں ہے، اس وقت ملک کو فرقہ واریت کا نہیں، عسکریت پسندی کا چیلنج درپیش ہے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر کوئی بندوق لے کر اٹھتا ہے تو اس کے خلاف تو اسٹیٹ کو اٹھنا چاہیے، ملک میں امن ہمارے لیے زیادہ ضروری ہے.