جسٹس جہانگیری کی وکیل بننے کی بنیادی قابلیت ایل ایل بی کی ڈگری غلط ہے، وہ وکیل بننے کی اہلیت نہیں رکھتے تھے لیکن جج بن گئے، عدالت تعیناتی غیرآئینی قرار دے کر کالعدم کرے۔ میاں داؤد ایڈووکیٹ کی استدعا
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی تعیناتی چیلنج کردی گئی۔ تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے میاں داؤد ایڈووکیٹ نے درخواست دائر کی، جس میں انہوں نے مؤقف اپنایا ہے کہ جسٹس جہانگیری کی وکیل بننے کی بنیادی قابلیت ایل ایل بی کی ڈگری غلط ہے، غلط ڈگری کی بنیاد پر ان کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت بھی دائر ہو چکی ہے کیوں کہ جسٹس طارق کے مطابق انہوں نے یونیورسٹی آف کراچی سے ایل یل بی کیا، پارٹ ون اور پارٹ ٹو پر کالج کا نام گورنمنٹ اسلامیہ کالج لکھا ہوا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ جسٹس جہانگیری کے ایل ایل بی پارٹ ون سے منسوب انرولمنٹ نمبر اے آئی ایل 5968 کسی امتیاز احمد نامی شہری کا ہے، ان کی پارٹ ون کی مارک شیٹ پر نام طارق جہانگیری ولد محمد اکرم لکھا ہے، جسٹس طارق سے منسوب پارٹ ٹو پر انرولنمنٹ نمبر اے آئی ایل 7124 درج ہے اور پارٹ ٹو کی مارک شیٹ پر نام طارق محمود ولد قاضی محمد اکرم تحریر ہے، کالج پرنسپل کے لیٹر کے مطابق طارق محمود ولد قاضی محمد اکرم 1984ء تا 1991ء تک کالج کا طالب علم ہی نہیں رہا جب کہ یونیورسٹی کے کنٹرولر امتحانات کے مطابق ایک انرولمنٹ نمبر مکمل ڈگری کیلئے 2 افراد کو الاٹ ہو ہی نہیں سکتا۔
میاں داؤد ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کا 9 رکنی بنچ 1998ء میں ہائیکورٹ کے جج کو پبلک آفس ہولڈر اور پرسن قرار دے چکا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ رٹ آف کو وارنٹو میں کسی بھی شخص کے خلاف انکوائری کی پابند ہے، سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت زیر التواء ہو تو بھی اسلام آباد ہائیکورٹ کسی جج کی ذاتی حیثیت میں انکوائری کر سکتی ہے، سپریم کورٹ کے 9 رکنی بنچ کے فیصلے کی روشنی میں جسٹس جہانگیری کے خلاف آئینی درخواست قابل سماعت ہے، وہ وکیل بننے کی اہلیت نہیں رکھتے تھے لیکن جج بن گئے، عدالت ان کی تعیناتی غیرآئینی قرار دے کر کالعدم کرے۔