یہ اقدام غیر آئینی اور آئین میں درج بنیادی حقوق کے خلاف ہے، خفیہ ایجنسی اس کو سیاستدانوں اور میڈیا سے وابستہ افراد کو بلیک میل اور مغلوب کرنے کیلئے استعمال کرے گی۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی گفتگو
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کا خفیہ اجنسی آئی ایس آئی کو شہریوں کے فون ٹیپ کرنے کی اجازت دینے کا نوٹی فکیشن چیلنج کرنے اعلان کردیا۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اور قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی عمر ایوب خان نے آئی ایس آئی کو فون ٹیپنگ کی اجازت کا نوٹی فکیشن عدالت میں چیلنج کرنے اعلان کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ فارم 47 والی حکومت کی طرف سے ایس آر او 1005 (I)/2024 نوٹی فکیشن جاری کیا گیا، اس نوٹی فکیشن میں آئی ایس آئی کو قومی سلامتی کو جواز بناکر کسی بھی شخص کی فون پر گفتگو کو ٹیپ کرنے کا اختیار دے دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایس آر او غیر آئینی اور آئین میں درج بنیادی حقوق کے خلاف ہے، ایک فاشسٹ حکومت کی جانب سے ہی کسی انٹیلی جنس ایجنسی کو شہریوں کی فون ٹیپنگ کا مکمل اختیار دیا جاسکتا ہے، شہباز شریف نے اس فیصلے سے عملی طور پر اپنی شہ رگ کاٹ دی ہے، یہ ایس آر او وہ آلہ ہوگا جسے آئی ایس آئی بلاول بھٹو، آصف زرداری، مریم نواز سمیت تمام سیاستدانوں اور میڈیا سے وابستہ افراد کو بلیک میل اور مغلوب کرنے کے لیے استعمال کرے گی، میں اس غیر قانونی نوٹی فکیشن کو اپنے وکیل ڈاکٹر بابر اعوان کے توسط سے عدالت میں چیلنج کروں گا۔
خیال رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کو شہریوں کے فون ٹیپ کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے، حکومت نے آئی ایس آئی کو شہریوں کی فون کال سننے یا انہیں ٹریس کرنے کی منظوری دی ہے، قومی سلامتی کے پیش نظر اور جرم کے خدشے کے تناظر میں آئی ایس آئی کو فون ٹیپ کرنے کی اجازت دی گئی ہے، آئی ایس آئی کو شہریوں کی فون کال سننے یا ٹیپ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے میسجز میں مداخلت یا ٹریس کرنے کا بھی اختیار ہوگا۔
کابینہ نے سمری کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے دی جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے یہ فیصلہ قومی سلامتی کے مفاد میں کسی جرم کے خدشے کے پیش نظر کیا ہے، فیصلے کے تحت ایجنسی کی جانب سے نامزد کیے گئے افسر کو فون کال میں مداخلت یا اس کو ٹریس کرنے کا اختیار ہوگا، ایجنسی اس کام کے لیے گریڈ 18 یا اس سے اوپر کے کسی افسر کو تعینات کرے گی، گریڈ 18 سے کم کسی بھی افسر کی اس کام کے لیے تعیناتی نہیں کی جا سکے گی، کابینہ نے ایجنسی کو نامزدگی کا یہ اختیار پاکستان ٹیلی کمیو نیکیشن ایکٹ 1996ء کے سیکشن 54 کے تحت دیا ہے۔