اسلام آباد: ( نیوز ڈیسک) عدت میں نکاح کیس میں بشریٰ بی بی کے وکیل سلمان صفدر نے ٹرائل کورٹ کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھا دیا۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی عدت میں نکاح کیس میں سزا معطلی اور مرکزی اپیلوں پر جلد سماعت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا نے درخواستوں پر سماعت کی جس کے دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکلاء بیرسٹر سلمان صفدر، خالد یوسف چودھری اور خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف چودھری عدالت میں پیش ہوئے۔
بیرسٹر سلمان صفدر کے دلائل
دوران سماعت دلائل دیتے ہوئے بشریٰ بی بی کے وکیل سلمان صفدر نے ٹرائل کورٹ کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھا دیا۔
وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کہا گیا جرم کا ایک حصہ لاہور اور دوسرا اسلام آباد میں ہوا ہے جس پر جج افضل مجوکا نے استفسار کیا کہ اس میں فرد جرم کیوں نہیں لگی؟ فیصلے میں یہ بات لکھی ہے، جس پر وکیل نے کہا کہ جو کیس یہاں کا بنتا ہی نہیں تھا اس میں سزا دے دی گئی۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ میں کئی سالوں سے کریمینل کیسز لڑ رہا ہوں، جب اس کیس کو لڑنے کیلئے پڑھا تو پتا چلا ماضی میں ایسا کیس کسی نے نہیں لڑا، عجیب کیس ہے میاں بیوی دونوں اندر ہیں، کوئی پتہ نہیں فراڈ کس نے کس کیساتھ کیا۔
وکیل نے کہا کہ شکایت کنندہ کہتا ہے زیادتی ہوئی، ہر درخواست کا ایک ٹائم ہوتا ہے مگر یہاں6 سال2 ہزار دنوں بعد درخواست دائر ہوئی، مجھے شکائت کنندہ سے بھی ہمدردی ہے، پتہ نہیں ان کی کیا مجبوری ہے۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے یہ بھی کہا کہ ابھی تک ہائی کورٹ کا فیصلہ نہیں آیا اور سپریم کورٹ میں سائفر کیس میں اپیل بھی دائر ہو گئی، ہائی کورٹ کے ججز نے کہا اس طرح کا کیس کبھی نہیں آیا ایک سابق وزیر اعظم اور سابق وزیر خارجہ کو چارج کیا گیا ہو۔
انہوں نے بتایا کہ توشہ خانہ کیس میں صرف تین منٹ میں سزا معطل ہوئی اور آج بھی یہی امید ہے، دوران عدت نکاح کیس میں شاہ رخ ارجمند کی عدالت میں بھی بہت دقتیں پیش آئیں، عدالت نے تحمل سے کام لیا، مجھے نہیں معلوم آپ نے کیا فیصلہ کرنا ہے، ضمانت دینی ہے یا مسترد کرنی ہے میں آپ کے فیصلے کا احترام کروں گا۔
وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں خاتون اور ایک ماں کی نمائندگی کر رہا ہوں جو مسلسل شکایت کر رہی ہے، جب بشریٰ بی بی سے ملاقات ہوئی تو بشرٰی بی بی نے بتایا کہ میرے پاؤں میں سوجن ہے۔
اس موقع پر زاہد آصف ایڈووکیٹ بولے کہ یہ خود کہتے ہیں ہم بنی گالا سے جیل کمفرٹ زون میں گئے تو رہیں جیل میں، کیوں سزا معطلی مانگ رہے ہیں؟ جس پر وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ سائفر کے بعد توشہ خانہ کیس سامنے آیا، اس کیس میں بھی دوسری طرف کے وکیل نے سزا معطلی کی درخواست پر اعتراض نہیں کیا۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ مجھے امید ہے آج بھی دوسری طرف کے وکیل یہی کریں گے، سیشن جج شاہ رخ ارجمند کے پاس بھی مرکزی اپیلیں اور سزا معطلی کی درخواستیں آئیں، جب فیصلہ آنا تھا تو ریفرنس بن جاتا ہے اسکے بعد کیس آپ کے پاس آتا ہے، مجھے نہیں معلوم عدالت نے کیا فیصلہ کرنا ہے مگر جو بھی فیصلہ آیا میں سن کر چلا جاؤں گا۔
مجھے اختلاف ہوگا تو میں اپیل میں چلا جاوں گا، سلمان اکرم راجہ نے ٹھیک کہا تھا کہ میں اس کیس میں پیش ہوتا رہا مجھے فیصلہ چاہیے، جس پر جج افضل مجوکا نے کہا کہ آپ میڈیکل گراؤنڈ پر بھی سزا معطلی کی درخواست کریں گے جس پر وکیل نے جواب دیا کہ اس حوالے سے میں آخر میں بات کروں گا۔
بشریٰ بی بی کے وکیل نے کہا کہ جب آخری دفعہ بشریٰ بی بی سے ملا تو انکے پاؤں پر سوجن تھی، میری کلائنٹ بنی گالا کے اے سی بند کر کے جیل گئی، جس پر خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف نے کہا کہ پھر تو جیل ان کے لئے ٹھیک ہے وہیں رہیں۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اگر اپیلیں ڈسٹرکٹ کورٹس میں زیر سماعت ہوں تب بھی ہائیکورٹ کے پاس سزا معطلی کے اختیارات ہیں، میری کوشش تھی بشریٰ بی بی عید سے پہلے گھر آجاتیں۔
وکیل سلمان صفدر نے دلائل کے آخر میں کہا کہ سلمان اکرم راجہ صاحب کا کہنا تھا کہ وہی جج فیصلہ کریں جنہوں نے کیس سنا، جب ہم اسلام آباد ہائیکورٹ میں گئے تو ایک ایک چیز بتائی گئی، اسلام آباد ہائیکورٹ مکمل طور پر آگاہ ہے کہ نیچے کیا چل رہا ہے، شکایت کنندہ بار بار تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں۔
بعدازاں بشریٰ بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر کے دلائل سننے کے بعد بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی عدت میں نکاح کیس میں سزا معطلی اور مرکزی اپیلوں پر جلد سماعت کی درخواست نمٹا دی۔