ریاست بے رحم ہوچکی ہے اور عوام کو اپنا دشمن سمجھتی ہے‘ملک کو مزید کمزور کیوں کیا جارہا ہے؟. مولانا فضل الرحمان

آپریشن عزم استحکام‘ آپریشن عدم استحکام ثابت ہوگا، اس وقت ملک میں ریاست کی رٹ نہ ہونے کے برابر ہے‘شہباز شریف وزیر اعظم نہیں، بس کرسی پر بیٹھے ہیں جمہوریت اور پارلیمنٹ بھی اپنا مقدمہ ہار چکی ہیں . سربراہ جمعیت علمائے اسلام کا کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب

کوئٹہ( نیوز ڈیسک ) جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آپریشن عزم استحکام درحقیقت آپریشن عدم استحکام ثابت ہوگا‘ اس وقت ملک میں ریاست کی رٹ نہ ہونے کے برابر ہے‘ ماضی میں آپریشن ہوئے ہیں ذرا ان کے نتائج سامنے رکھیں، آج ہم کہاں کھڑے ہیں؟.
کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ چپے چپے پر فوج موجود ہے، کیوں بے بس ہوگئے ہیں؟ خیبرپختونخوا میں سورج غروب ہوتے ہی پولیس تھانوں میں بند ہوجاتی ہے، ملک کو اور کمزور کیوں کیا جارہا ہے؟ ایپکس کمیٹی کیا ہے؟ یہ جب تحصیل لیول پر ہوتی ہے تو وہاں میجر بیٹھتا ہے، جب ضلعی لیول پر ہوتی ہے تو کرنل بیٹھتا ہے، جب صوبے کی سطح پر ہوتی ہے تو کمانڈر بیٹھتا ہے اور جب وفاق کی سطح پر ہوتی ہے تو وہاں آرمی چیف بیٹھتے ہیں.

انہوں نے کہا کہ ہم ان حالات کو بھگت رہے ہیں، میں سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطے میں رہتا ہوں، ہمیں قومی جذبے کے ساتھ نئی منزل متعین کرنی ہوگی جو اس ملک کی بقا کی ضامن ہو اور آئین پر عمل ہو، یہاں جمہوریت اور پارلیمان اپنا مقدمہ ہار چکے ہیں ، ان کے خلاف مسلح تنظیمیں اپنا موقف تسلیم کروا رہی ہیں،انہوں نے بتایا کہ ہماری 300 سالہ تاریخ غلامی کے خلاف جنگ لڑنے کی ہے، مسلح تنظیمیں کھلے عام گھوم رہی ہیں، اسٹیبلشمنٹ کو ہر شعبے میں اپنی بالادستی کو ختم کرنا ہوگا، ہم سب اس ملک کے برابر کے شہری ہیں انہوں نے کہا ہماری بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ملاقات ہوئی ہے.
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آپریشن عزم استحکام درحقیقت آپریشن عدم استحکام ثابت ہوگا، اس وقت ملک میں ریاست کی رٹ نہ ہونے کے برابر ہے، ریاست بے رحم ہوچکی ہے اور عوام کو اپنا دشمن سمجھتی ہے ملک کو اور کمزور کیوں کیا جارہا ہے؟ شہباز شریف وزیر اعظم نہیں، بس کرسی پر بیٹھے ہیں جمہوریت اپنا مقدمہ ہار چکی، پارلیمنٹ بھی اپنا مقدمہ ہار چکی ہے انہوں نے اب آپریشن عزم استحکام شروع کرنے کا کہا ہے یہ عدم استحکام آپریشن ہے جو ملک کو کمزور کرے گا.
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے بارے میں نہیں جانتا، مگر خیبر پختونخوا میں سورج غروب ہونے کے بعد پولیس تھانوں میں بند ہوجاتی ہے سیاسی ملاقاتوں سے متعلق بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مشاورت کا عمل اسلام آباد میں ہو رہا ہے، دوستوں کے ساتھ ملاقاتیں ہوئیں، ہم نے اچھا وقت گزارا سب سے ملاقاتیں رہتی ہیں ہمیں نئی سوچ کے ساتھ ایک منزل طے کرنا ہوگی.
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جہاں تک جے یو آئی کا تعلق ہے تو علماءکا لفظ موجود ہے کہ یہ پاکستان کے عوام کی جماعت ہے جے یو آئی کسی ایک مسلک یا ایک مکتب فکر تک محدود نہیں ہے، اس میں جو لوگ آئے ہیں ان کو خوش آمدید کہتے ہیں. انہوں نے کہاکہ ہم ایک چھت کے نیچے رہنے والے لوگ ہیں ہم وہ لوگ ہیں جو مستقبل میں اسی چھت کے نیچے رہنا چاہتے ہیں آئین ”میثاق ملی“ ہے یہ آئین ہماری ضمانت ہے ہم کسی اتحاد کی مخالفت نہیں کر رہے سیاسی لوگوں کی باہمی مشاورت کا سلسلہ چلنا چاہیے بات چیت اور مشاورت کے بہتر نتائج آئیں گے.