کسی بھی فرد، یا گروہ کو شرعی، قانونی اور اخلاقی طور پر کسی بھی شخص کو سزا کی اجازت نہیں، سوات، سرگودھا، جڑانوالہ اور سیالکوٹ کا عمل کسی طرح شرعی نہیں۔ چیئرمین علامیہ راغب نعیمی کا بیان
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) اسلامی نظریاتی کونسل نے سانحہ سوات میں مقامی سیاح کو توہین قرآن کے الزام میں تشدد کرکے جلانے کے عمل کو غیر شرعی قرار دے دیا۔ ایک بیان میں اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر علامہ راغب نعیمی نے سوات واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی گھناؤنا فعل ہے، کسی بھی فرد، یا گروہ کو شرعی، قانونی اور اخلاقی طور پر کسی بھی شخص کو سزا کی اجازت نہیں ہے، سوات، سرگودھا، جڑانوالہ اور سیالکوٹ کا عمل کسی طرح شرعی نہیں، بہت سے معاملات میں عدالتیں کیسز کو صحیح طور پر منطقی انجام تک نہیں پہنچاتی ہیں۔
دوسری طرف سوات کے علاقے مدین میں ایک شخص کو مبینہ طور پر توہینِ مذہب کے الزام میں زندہ جلانے کے واقعے میں ملوث 23 افراد کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا، اس حوالے سے پولیس نے بتایا کہ گرفتار افراد کے خلاف تھانے پر حملے اور جلا ئوگھیرا ئوکا مقدمہ پہلے سے درج تھا، واقعے میں ملوث مزید افراد کی گرفتاری کے لیے کارروائی جاری ہے۔
ڈی آئی جی مالاکنڈ محمد علی گنڈاپور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مدین واقعے کے بعد ابھی تک 23 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، ملزمان کی شناخت ویڈیو کی مدد سے کی جا رہی ہے، 2 ہزار نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج ہے، ان کی تلاش جاری ہے، واقعے سے متعلق ایس پی کی سربراہی میں جے آئی ٹی بنائی ہے، جے آئی ٹی 9 ارکان پر مشتمل ہے، ایس پی انویسٹی گیشن کمیٹی کے سربراہ ہوں گے، جے آئی ٹی میں ڈی ایس پی انویسٹی گیشن اپر سوات، ڈی ایس پی مدین، سی ٹی ڈی اور آئی بی کے نمائندے بھی شامل ہیں، کمیٹی کے ارکان کیس کی ہر زاویہ سے تفتیش کریں گے۔ واضح رہے کہ 20 جون کو مدین میں لوگوں نے قرآن کی بے حرمتی کے الزام میں ایک سیاح کو تشدد کا نشانہ بناکر اسے جلا ڈالا تھا۔