آئی ایم ایف کی غلامی کی دستاویز کو بجٹ کا نام دیا گیا ہے

آئی ایم ایف کو اداروں میں بھی مداخلت کی اجازت دے رکھی ہے، ٹیکس آمدن اضافہ میں ایف بی آر کا کوئی کریڈٹ نہیں، پٹرولیم لیوی، مہنگی گیس اور بجلی بلنگ سے غریبوں کو نچوڑا گیا، حافظ نعیم الرحمن کا ردعمل

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی غلامی کی دستاویز کو بجٹ کا نام دیا گیا ہے، آئی ایم ایف کو اداروں میں بھی مداخلت کی اجازت دے رکھی ہے، ٹیکس آمدن اضافہ میں ایف بی آر کا کوئی کریڈٹ نہیں۔ انہوں نے وفاقی بجٹ پر اپنے ردعمل میں کہا کہ آئی ایم ایف کی غلامی کی دستاویزکو بجٹ کا نام دیا گیا ہے، وزیرخزانہ کی پریس کانفرنس ناکامیوں کی داستان تھی، حکومت نے آئی ایم ایف کو اداروں میں مداخلت کی اجازت بھی دے رکھی ہے، حکمران آئی ایم ایف سے قومی مفادات کو مدنظر رکھ کر مذاکرات کی جرات نہیں رکھتے، ملک میں وزرائے خزانہ درآمد کیے جاتے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ آئی ایم ایف سے لیے گئے23 پروگراموں سے معیشت بہتر نہ ہوئی، ٹیکس آمدن اضافہ میں ایف بی آر کا کوئی کریڈٹ نہیں، تنخواہ دار طبقہ سے 326ارب سمیٹے گئے، پٹرولیم لیوی، مہنگی گیس اور بجلی بلنگ سے غریب کو نچوڑا گیا، ٹیکس آمدن کا 87 فیصد قرض، سود کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے، جب تک سود رہے گا، معیشت ٹھیک نہیں ہوگی، مہنگی بجلی آئی پی پیز سے کئے گئے ظالمانہ اور عوام دشمن معاہدوں کا نتیجہ ہے۔
مزید برآں نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ بجٹ 2024-25 روایتی، فرسودہ اور ملک و ملت کے لیے تباہی لانے والی بنیادوں پر ہی پیش کیا گیا ہے، بجٹ مہنگائی، بے روزگاری اور سماجی افراتفری کا نیا سونامی لائے گا۔ معاشی پہیہ پہلے ہی جام ہے، آئی ایم ایف کی کڑی شرائط زراعت، صنعت اور تجارت کے لیے بجٹ عقوبت خانہ بن جائے گا۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف حکومت کی ڈھٹائی کی انتہا ہے کہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ پر عمل درآمد کے لیے کوئی اہتمام اور روڈ میپ تجویز نہیں کیا گیا، پی پی پی کے لیے عوام دشمن بجٹ کی حمایت کرنا مشکل تر امر ہو گا، نوجوان، خواتین اور کاشت کار کو نظرانداز کر دیا گیا ہے، تنخواہوں میں اضافہ کا اعلان تو ہوگیا، لیکن جب معاشی سرگرمی ہی نہیں ہو گی تو عمل درآمد ناممکنات میں ہو گا۔
وفاقی حکومت سیاسی و قومی اتفاق رائے سے نیا بجٹ پیش کرے، وزیرخزانہ اورنگ زیب نے بجٹ تقریر اچھی کی، مگر بجٹ اونچی دکان پھیکا پکوان ہی ہے، حکومت کو عوامی مزاحمت کا سامنا کرنا ہو گا۔