جے یو آئی کی مجلس شوریٰ اور مجلس عاملہ عید کے بعد بیٹھ کر جدوجہد کے حوالے سے اپنا لائحہ عمل دے گی اگر جنگ ہے تو جنگ ہی سہی، ہم ہر قسم کے نتائج بھگتنے کو تیار ہیں۔ میڈیا سے گفتگو
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ میرا اڈیالہ جیل والے سے کوئی رابطہ نہیں ہے اس حوالے سے سب سوشل میڈیا کا شوشہ ہے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب انتخابات آتے ہیں تو ملک کے جاسوسی ادارے حرکت میں آجاتے ہیں، ہم نے 2018ء کے انتخابات کے بعد 2024ء کے الیکشن کو بھی مسترد کیا لیکن ہمارے ہم سفروں نے دھاندلی زدہ الیکشن کے بعد اقتدار قبول کیا مگر ہم اسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے، جے یو آئی کی مجلس شوریٰ اور مجلس عاملہ عید کے بعد بیٹھ کر جدوجہد کے حوالے سے اپنا لائحہ عمل دے گی اگر جنگ ہے تو جنگ ہی سہی، ہم ہر قسم کے نتائج بھگتنے کو بھی تیار ہیں، ہم مثبت جمہوری جدوجہد پریقین رکھتے ہیں اور پارلیمانی نظام سےوابستہ ہیں اوررہیں گے، پاکستان کے خلاف ہر سازش کا مقابلہ کریں گے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ عالمی قوتیں پاکستان کو معاشی طور پر اور سیاسی طور پر اپنے کنٹرول میں رکھنا چاہتی ہیں، ہم جدوجہد کرکے عالمی قوتوں کا مقابلہ کریں گے، مجھے یہ کہتے ہوئے تکلیف ہوتی ہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی ہے، قبائلی علاقوں کے ذخائر پر قبضے کیے جا رہے ہیں، ہم فوج اور ملکی دفاع کو کمزور نہیں دیکھنا چاہتے اور انہیں طاقتور دیکھنا چاہتے ہیں مگر وہ ہمیں اور پارلیمنٹ کو کمزور دیکھنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خواتین روٹی کیلئے اپنی کھڑکیاں دروازے بیچ رہی ہیں، یہ اسلامی ریاست ہے لیکن لوگوں کو لاپتہ کیا جا رہا ہے، ہم نے ماضی میں جبری گمشدگیوں کی روک تھام کے حوالے سے قانون سازی کی کوشش کی لیکن وہ روک دی گئی اور وہ رکوانے والا سیاست دان نہیں تھا، آج قبائلی علاقوں کے لوگوں پر ظلم کیا جا رہا ہے اور نوجوانوں کا جبری طور پر لاپتہ کیا جارہا ہے۔