ایک طرف ایم پی ایز کو ترقیاتی فنڈز دیئے جارہے دوسری جانب ٹیکس بڑھانے کی بات؟ بجلی گیس کی قیمتیں بڑھنے سے عوام کا 40فیصد پیسا بلز میں نکل جاتا ،شرح سود کوڈیڑھ فیصد کم کرنے کی بجائے بڑھانا چاہیئے تھا۔ مفتاح اسماعیل
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ قوم کا ایک سال ضائع کیا گیاجس کا نقصان مزید ایک کروڑ لوگ خط غربت سے نیچے جائیں گے،ایک طرف ایم پی ایز کو ترقیاتی فنڈز دیئے جارہے دوسری جانب ٹیکس بڑھانے کی بات؟بجلی گیس کی قیمتیں بڑھنے سے عوام کا 40فیصد پیسابلز میں نکل جاتا ،شرح سود کوڈیڑھ فیصد کم کرنے کی بجائے بڑھانا چاہیئے تھا۔
انہوں نے نجی نیوز چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا بجٹ روائتی ہی ہوگا، بلکہ عام بجٹ سے برا ہوگا، حکومت نے قوم کا ایک سال ضائع کردیا، جب این ایف سی پر ریفارم نہیں کریں گے، زراعت اور پراپرٹی پر ٹیکس نہیں لگائیں گے، سرمایہ داروں پر ٹیکس کی بجائے مڈل کلاس پر ٹیکس لگاتے جائیں گے، ایک تجویز کہ20فیصد تک سیلز ٹیکس بڑھائیں گے، اس کا مطلب اگر کوئی صابن خریدتا ہے یا کوئی چیز لیتا ہے اس سے ٹیکس لیا جائے گا، لیکن اگر کسی کے پاس ایک ہزار ایکڑ اراضی ہے اس سے ٹیکس نہیں لیں گے، کسی کے پاس کے اربوں روپے کے مکان ہیں ان سے ٹیکس نہیں لیں گے تو پاکستان میں یہ مڈل کلاس، غریب اور تنخواہ دار طبقات کے ساتھ زیادتی ہے ، اگر کسی کی 50ہزار تنخواہ ہے اس سے بھی ٹیکس لیا جاتا ہے، لیکن اگر کسی کی زرعی انکم ہے یا بڑے اسٹورز ہیں ان سے ٹیکس نہیں لیں گے۔
حکومت کے تین ماہ تھے آئی ایم ایف سر پر سوار نہیں تھا، اس دوران این ایف سی کو دیکھتے، زرعی اور پراپرٹی ٹیکس کو وفاق میں لے کر آتے، بجلی گیس کی قیمتیں بڑھائی جارہی ہیں تو 40فیصدبجلی کے بل میں نکل جاتا ہے ، اس سے معیشت نہیں چلے گی، شرح سود کوڈیڑھ فیصد کم کرنے کی بجائے بڑھانا چاہیئے تھا۔
حکومت نے ایک سال ضائع کیا جس نے مزید ایک کروڑ لوگ خط غربت سے نیچے جائیں گے۔
ایک طرف ہر ایک ایم پی اے کو ایک ایک ارب روپے لے ترقیاتی فنڈز دیئے جارہے ہیں، دوسری طرف ٹیکس بڑھانے کی بات کی جارہی ہے، 9ہزار ارب روپے قرض دو جگہوں سے آسکتا ہے، نئے نوٹ چھاپے جائیں یا پرائیویٹ سیکٹر سے قرض ، حکومت نئے نوٹ چھاپے گی تو مہنگائی بڑھے گی۔ ٹیکس انہی لوگوں سے لیا جائے گا جو پہلے ٹیکس دے رہے ہیں۔