وفاقی ایجنسیوں کے عزائم واہداف اور ان کے طریقہ واردات سے قوم آگاہ ہوچکی ہے

علی زمان ایڈووکیٹ پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، فارم47 کے ذریعے ڈاکے کو تسلیم نہ کرنا اور 9 مئی کے بےگناہ کارکنوں کو انصاف کی کوششیں علی زمان ایڈووکیٹ کا بڑا جرم ہے،ترجمان پی ٹی آئی کا الزام

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) ترجمان پی ٹی آئی نے سنگین الزام عائد کیا ہے کہ وفاقی ایجنسیوں کے عزائم واہداف اور ان کے طریقہ واردات سے قوم آگاہ ہوچکی ہے، علی زمان ایڈووکیٹ پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، فارم47 کے ذریعے ڈاکے کو تسلیم نہ کرنا اور 9 مئی کے بےگناہ کارکنوں کو انصاف کی کوششیں علی زمان ایڈووکیٹ کا بڑا جرم ہے۔
پی ٹی آئی آفیشل ایکس کے مطابق پشاور میں انصاف لائرز فورم خیبرپختونخوا کے جنرل سیکرٹری علی زمان پر نامعلوم افراد کے قاتلانہ حملے کا معاملہ، پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے علی زمان ایڈووکیٹ پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کی گئی۔ ترجمان تحریک انصاف نے الزام عائد کیا کہ مرکزی سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن پر قاتلانہ حملے کے بعد علی زمان ایڈووکیٹ کو جان سے مارنے کی کوششوں کے پسِ پردہ محرّکات کو خوب سمجھتے ہیں، وفاقی ایجنسیوں کے عزائم و اہداف اور ان کے طریقۂ واردات سے قوم پوری طرح آگاہ ہوچکی ہے۔
9 مئی کے فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں ریاستی فسطائیت کا نشانہ بننے والے بےگناہ سیاسی کارکنوں اور شہریوں کیلئے حصولِ انصاف کی کوششیں علی زمان ایڈووکیٹ کا سب سے بڑا جرم ہے۔ صوبائی اسمبلی کی نشست پر اپنی فتح کو فارم 47 کے ذریعے شکست میں بدلنے کے ریاستی مینڈیٹ چوروں کے ڈاکے کو تسلیم نہ کرنا علی زمان ایڈووکیٹ کا دوسرا بڑا جرم ہے۔ صوبائی حکومت وفاقی ایجنسیوں کے گھناؤنے کردار کو سامنے رکھ کر علی زمان ایڈووکیٹ کے قتل کی سازش رچانے والوں کا سراغ لگائے اور انہیں قانون کی گرفت میں لائے، علی زمان ایڈووکیٹ کی جلد اور مکمل شفایابی کیلئے دعا گو ہیں، ریاستی مشینری چن چن کر بھیڑ بکریوں کیطرح شہریوں کی گردنیں کاٹنے کی نہیں ان کی جان، مال آبرو کی حرمت کے از حد احترام کی پابند ہے۔
آئین شہریوں کی جان، مال، آبرو کی حفاظت کا ضامن ہے اور عدلیہ اس کےتحفظ کی پابند ہے، کمزوری اور ناکامی دکھا کر نظامِ عدل پر عوام کے اعتماد کو مجروح نہ کیا جائے نہ ہی انہیں اپنی حفاظت کیلئے قانون ہاتھ میں لینے کا منفی پیغام دیا جائے۔ سیاسی کارکنان اور قائدین پر قاتلانہ حملوں کو انفرادی واقعات سمجھنے کی بجائے عدلیہ اسے مجموعی ریاستی فسطائیت کے ضمن میں دیکھے اور شہریوں کے خون کے پیاسے جنگل راج کو قانون کی نکیل ڈالے۔ آئین و قانون کو شہریوں کی جان مال کی سلامتی کا ضامن نہ بنایا گیا تو ملک بدترین اندرونی خلفشار کی زد میں آ سکتا ہے جس کی تمام ذمہ داری جنگل کے بادشاہ، اس کے چھرا سکواڈ اور اس کی ایماء پر قانون کی دھجیاں اڑانے والے سیاسی و انتظامی مہرے ہوں گے۔