میں اس طرح کا بندہ نہیں کہ انتقام کی سیاست کروں یا دل میں کینہ اور بغض رکھوں، اگر مجھے نہ نکالتے تو ملک میں غربت نہ ہوتی۔ مسلم لیگ ن کے صدر کا اجلاس سے خطاب
مری ( نیوز ڈیسک ) پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کے ہر منصوبے پر مسلم لیگ ن کا نام لکھا ہے، جو بڑا کام پاکستان کی تاریخ میں ہوا اس کے پیچھے ہماری جماعت ہے، کوئی اور پارٹی بتادے انہوں نے کون سا قابل ذکر منصوبہ بنایا ہے، جنگلہ بس کہنے والے جنگلہ بس بنا کے اربوں روپے کھا کر غائب ہوگئے، وہ کہانیاں جو آپ اور میں پڑھتے تھے کیسے پشاور میں میٹرو بس میں کس قدر گھپلے ہوئے ہیں، اس کا موازنہ کرنا ضروری ہے کہ کون ملک کے ساتھ کیا کر گیا، کس نے خدمت کی اور کس نے اس کو اجاڑا ہے۔
مری میں سینیٹ میں پارلیمانی پارٹی کے ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں انتقام کی سیاست کرنے والا بندہ نہیں ہوں، میں دل میں کینہ اور بغض نہیں رکھتا، میرے دل میں مشرف کے خلاف کوئی شکوہ نہیں لیکن میں صرف مشرف سے پوچھتا ہوں کیا وجہ تھی کہ انہوں نے ایک اچھے بھلے وزیر اعظم کو اکھاڑ کے باہر پھینک دیا اور اسمبلیاں بھی توڑ دیں؟ عدلیہ نے ان کے گلے میں ہار پہنایا اور کہا ہمیں آپ کا انتظار تھا آپ کہاں تھے؟ پھر اس وزیراعظم کو گرفتار کرلیا جس نے بٹن دبایا اور ایٹمی دھماکے کیے، اس وزیر اعظم کویہ صلہ ملا۔
صدر ن لیگ کا کہنا ہے کہ آج تک نہ ہم نے کوئی خاطر خواہ احتجاج کیا اور نہ ہی ہماری قوم نے اس کا نوٹس لیا، ان کا تاریخ سے بڑا گہرا تعلق ہے اور اس کو فراموش نہیں کرنا چاہیے، اس کے بعد ہم قید و بند میں رہے، ملک سے باہر بھی رہے، ہمیں اٹک فورٹ میں بند کردیا گیا جہاں جنگلی جانوروں کی آوازوں سے ہم راتوں کو اٹھ جاتے تھے، شاہد خاقان عباسی بہت عمدہ انسان ہیں، انہوں نے بڑی جرات کے ساتھ میرے ساتھ جیل کاٹی اور کبھی اف تک نہیں کیا، انہوں نے بہت بہادری کے ساتھ میرا ساتھ دیا اور مسائل بھی برداشت کیے، جو سچ بات ہے وہ کرنی اور کہنی چاہیے، مجھے وہ وقت یاد آتا ہے کہ ہم بھی متزلزل نہیں ہوئے لیکن اللہ نے وہ وقت بھی نکلوادیا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آپ ہمیں طعنہ دیتے ہیں تو جمہوریت تو آپ نے تباہ کی ہے، ہم تو اپنے زمانے میں آپ کے گھر چل کر گئے تھے، بینظیر بھٹو نے چارٹر آف ڈیموکریسی پر دستخط کیا تھا، یہ تو جمہوریت کا حسن ہے، میں اسی لیے آپ کے پاس آیا تھا لیکن آپ کا رویہ 25 سال سے روٹھے ہوئے بندے جیسا ہے کہ میں اس کو یہ کر دوں گا وہ کردوں گا، میں ائیر کنڈیشنر اتروادوں گا، میرا تو ان کے ائیر کنڈیشنڈ کی طرف کبھی دھیان نہیں گیا، میں اس طرح کا بندہ نہیں کہ میں انتقام کی سیاست کروں اور دل میں کینہ اور بغض رکھوں پر انہوں نے تو امریکہ میں جاکر یہ بات کی تھی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں سچ کو سچ کہنا ہوگا، جو لوگ اندھا دھن باطل کے پیچھے بھاگتے ہیں اور یہ نہیں دیکھتے کہ یہ ملک کے ساتھ کیا سلوک کرگیا ہے، غریب لوگوں کا جینا مشکل کر گیا ہے، مہنگائی کو آسمان پر لے گیا اور پھر نہ روٹی میسر نہ سالن میسر ہے، بجلی مہنگی ہے تو کیا یہ میں چھوڑ کے گیا تھا؟ میں تو بجلی ملک کے گھر گھر پہنچا کے گیا تھا بلکہ مجھے تو نکالا گیا تھا اگر مجھے نہ نکالتے تو ملک میں غربت نہ ہوتی۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر مجھے نہ نکالتے تو آج ہم جی 20 سے آگے نکل گئے ہوتے، ہمیں آئی ایم ایف کی ضرورت نہ ہوتی، ان لوگوں نے جو آئی ایم ایف کو خطوط لکھے کہ آئی ایم ایف نہ آئے اور یہ ملک بیٹھ جائے، تو ہم تو آئی ایم کو خدا حافظ کہہ کر گئے تھے مگر یہ اس کو واپس لے کر آئے، یہ تو آئی ایم ایف نے خود کہا تھا کہ پاکستان کو ہماری ضرورت نہیں پڑے گی لیکن وہ کیوں واپس آیا، آج جو بڑی شرطیں آئی ایم ایف لگا رہے ہیں اس سے غریب کے لیے مصیبتیں کیسے نہیں پیدا ہوں گی؟۔
صدر ن لیگ نے کہا کہ ہماری معیشت بہتر ہورہی ہے، اسٹاک مارکیٹ بہتر ہورہی ہے، میں اس کے لیے شہباز شریف کو شاباشی دوں گا، انہوں نے دن رات ایک کردیا ہے، میں مریم کو شاباش دوں گا کیونکہ یہ بھی دن رات محنت کر رہی ہیں اور لوگوں سے گھل مل رہی ہیں، کچھ چیزیں ہم نے کیں اور کچھ کے ریٹس خود گرنا شروع ہوگئے، یہ ثبوت ہے کہ اللہ آپ کا ہاتھ پکڑ رہا ہے، یہ اللہ کا اصول ہے تو جو کام کر رہے ہیں وہ ایسے ہی کرتے جائیں، ملک بحرانوں سے جلد باہر نکل جائے گا۔