اسٹیبلشمنٹ نہ چاہتی تو یہ مینڈیٹ چور کبھی حکومت میں نہیں آسکتے تھے

وزیراعظم یا وزرا اعلیٰ کے پاس کوئی اختیارات نہیں،یہ اسٹیبلشمنٹ کےبل بوتے پرہی آپریٹ کرتے ہیں،پی ٹی آئی مذاکرات سے بالکل پیچھے نہیں ہٹی، صرف 3 جماعتوں کو سنگل آؤٹ کیا ہے۔ مرکزی رہنماء پی ٹی آئی راؤف حسن

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء راؤف حسن نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نہ چاہتی تو یہ مینڈیٹ چور کبھی حکومت میں نہیں آسکتے تھے، وزیراعظم یا وزرا اعلیٰ کے پاس کوئی اختیارات نہیں، یہ اسٹیبلشمنٹ کے بل بوتے پرہی آپریٹ کرتے ہیں،پی ٹی آئی مذاکرات سے بالکل پیچھے نہیں ہٹی، صرف 3 جماعتوں کو سنگل آؤٹ کیا ہے۔
انہوں نے نجی نیوز چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے علم میں ایسی کوئی چیز نہیں ہے کہ سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کیلئے کوئی کمیٹی بنائی گئی، میں بتانا چاہتا ہوں کہ جب پچھلی بار عمران خان آئے عدالت میں آئے تو براہ راست سماعت کی درخواست کی گئی تھی لیکن اجازت نہیں دی گئی کہ عمران خان اس کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کریں گے۔
کل کی عدالت میں ججز جن کا کام قانونی فیصلے کرنا ہے، لیکن وہ سیاسی بیان بازی کررہے تھے، جب سیاسی پوائنٹ اسکورنگ عمران خان پر پابندی ہے تو ججز کو بھی چاہیے کہ قانونی تقاضے پورے کریں گے۔

عمران خان ملک کی بڑی جماعت کے سربراہ ہیں اگر وہ بات کرتے ہیں تو ان کا یہ حق ہے۔ پی ٹی آئی سیاسی جماعتوں سے مذاکرات میں بالکل پیچھے نہیں ہٹی، صرف مینڈیٹ چور تین جماعتوں سے بات نہیں ہورہی ان کو سنگل آؤٹ کیا ہوا ہے، ہمارے اس فیصلے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ راؤف حسن نے کہا کہ وزیراعظم یا وزرا اعلیٰ کے پاس اسٹیبلشمنٹ کی دی ہوئی پاور ہے، اسٹیبلشمنٹ کے بل بوتے پریہ آپریٹ کرتے ہیں، آج اگر ہم وزیراعظم یا نمائندے سے بات کرتے ہیں تو اس نے اجازت کیلئے ان کے پاس ہی جانا ہے، کیونکہ ان کے پاس فیصلہ سازی کے لئے کوئی اختیارات نہیں، یہ ان وہاں جاکر ہاتھ جوڑ کر کھڑے ہوں گے۔
کیونکہ ان کے پاس کوئی اختیارات نہیں، مینڈیٹ چور حکومت ہے، اسٹیبلشمنٹ نہ چاہتی تو یہ کبھی حکومت میں نہیں آسکتے تھے۔ہم سمجھتے بہتر بات براہ راست ان سے کی جائے۔ بات یہی کہ تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کریں، اگر ادارے اپنی حدود میں ہوں گے تو پاکستان ٹھیک ہوسکتا ہے، مسائل اس لئے ہیں کہ کچھ ادارے اپنے اختیارات سے آگے جاکر کردار ادا کرہیں۔
ہم پارلیمنٹ میں جاکر بات کرنے کو تیار ہیں لیکن حکومت کی کوئی قانونی حیثیت ہی نہیں ہے، 17 سیٹیں مسلم لیگ ن کی ہیں، 22 سیٹیں پیپلزپارٹی کی ہیں، ایم کیوایم کو 19 سیٹیں دی گئیں اس کی ایک بھی سیٹ نہیں تھی۔ محسن نقوی کو مذاکرات کیلئے نمائندہ بنانے کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔ راؤف حسن نے کہا کہ سوشل میڈیا ہماری جماعت کا ہراول دستہ ہے، مین اسٹریم میڈیا پر تو ہم پر پابندی عائد ہے، میں نے ایف آئی اے ٹیم کے سامنے کسی کا نام نہیں لیا، کیونکہ مجھے پتا ہی نہیں کہ کس نے ویڈیو بنانے کیلئے کام کیا۔ یہ بات ٹھیک ہے کہ ویڈیو میں جو بات ہے وہی آج ہورہا ہے جو مشرقی پاکستان کے وقت ہوا تھا ۔