عدالت نے عمران خان کی اہلیہ کی سزا معطلی کی درخواست پر 7 جون دلائل طلب کر لیے
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی نے عدت میں نکاح کیس کی جلد سماعت اور سزا معطلی کی درخواست دائر کردی۔ تفصیلات کے مطابق سابقہ خاتون اول کی جانب سے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں درخواست ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج افضل مجوکا کی عدالت میں دائر کی گئی، جہاں وکیل سلمان صفدر نے بشریٰ بی بی کی طرف سے درخواست دائر کی، وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ’عید بھی آرہی ہے بشری بی بی کی سزا معطلی کی درخواست کو سنا جائے‘، جس پر اسلام آباد کی سیشن عدالت نے دوران عدت نکاح کیس میں بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست پر 7 جون دلائل طلب کر لیے۔
بتایا جارہا ہے کہ عدت میں نکاح کے کیس میں بڑی پیشرفت ہوئی ہے جہاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس دوسری عدالت کو ٹرانسفر کرنے کی درخواست منظور کرلی ہے، جس کے بعد عدالت کی جانب سے کیس ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا کی عدالت کو ٹرانسفر کردیا گیا، اب ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلیں سن رہے ہیں، گزشتہ روز ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد دوران عدت نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی سزاوں کیخلاف اپیلوں کیخلاف ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا نے ابتدائی سماعت کا تحریری فیصلہ جاری کیا ، جس میں کہا گیا کہ ’عدالتی اوقات کار میں فریقین میں سے کوئی بھی پیش نہ ہوا اور نہ ہی ان کی جانب سے کوئی پیش ہوا، فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے ہیں اور کیس کی سماعت 25 جون مقرر کی جاتی ہے۔
خیال رہے کہ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے عدت نکاح کیس دوسری عدالت کو منتقل کرنے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ کوخط لکھا تھا ،خط میں جج شاہ ارجمند نے کیس دوسری منتقل کرنے کی استدعا کی، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے خاور مانیکا کی جانب سے کیس منتقل کرنے کی استدعا کے حوالے سے ہائی کورٹ کو لکھے گئے خط کہا کہ’ کیس کے مدعی خاور مانیکا نے عدالت میں مجھ پر عدم اعتماد کیا ہے، مدعی مقدمہ خاور مانیکا نے کھلی عدالت میں عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے ، مدعی کی اسی طرح کی ایک اپیل پہلے بھی مسترد ہوچکی ہے، مدعی مقدمہ اور ان کے وکیل کیس میں بلاوجہ تاخیر کے مرتکب ہوئے ہیں، خاورمانیکا اور ان کے وکلاءنے ہمیشہ سماعت میں خلل ڈالنے کی کوشش کی، اعتراض کے بعد درخواست کی جاتی ہے اس کیس کو کسی اور جج کے پاس ٹرانسفر کیا جائے، ہائیکورٹ ان اپیلوں کو نمٹانے کیلئے ٹائم فریم فکس کرے۔