فیصل واوڈا کا توہین عدالت کیس میں غیر مشروط معافی مانگنے سے گریز

پریس کانفرنس کا مقصد ملک کی بہتری تھا، توہین عدالت کی کاروائی آگے بڑھانے پر تحمل کا مظاہرہ کیا جائے، شوکاز نوٹس واپس لے کر کارروائی ختم کی جائے۔ تحریری جواب میں فیصل واوڈا کی استدعا

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) سینیٹر فیصل واوڈا نے توہین عدالت کیس میں غیر مشروط معافی مانگنے سے گریز کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا۔ تفصیلات کے مطابق عدلیہ مخالف بیان پر سپریم کورٹ کے توہین عدالت کے نوٹس پر آزاد سینیٹر فیصل واوڈا نے جواب جمع کروا دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ دفاعی اداروں اور خفیہ ایجنسیوں کے خلاف مہم زور پکڑ رہی ہے، اس صورتحال میں پریس کانفرنس کا مقصد عدلیہ کی توہین کرنا نہیں تھا بلکہ پریس کانفرنس کا مقصد ملک کی بہتری تھا، سپریم کورٹ توہین عدالت کی کاروائی کو آگے بڑھانے میں تحمل کا مظاہرہ کرے، استدعا ہے توہین عدالت کا نوٹس واپس لیا جائے۔
معلوم ہوا ہے کہ سینیٹر فیصل واوڈا نے سپریم کورٹ جمع کروائے گئے جواب میں اپنی سپورٹ کیلئے ترجمان پی ٹی آئی رؤف حسن، جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور وزیراعظم شہباز شریف کی تقریروں کے ٹرانسکرپٹ بھی عدالت میں پیش کر دیئے اور کہا ہے کہ تحریک انصاف رہنما رؤف حسن نے معزز جج کو ٹاوٹ کہا اور عدلیہ و ججز کو دھمکایا، شہباز شریف نے ججز کو کالی بھیڑیں قرار دیا، مولانا فضل الرحمان سپریم کورٹ کے سامنے تقریر میں ججز کو دھمکایا۔
اپنے جواب میں فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ عدالت کی عزت کرتا ہوں، کسی بھی طریقے سے عدالت کا وقار مجروح کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، عدالت کو عوام کی نظروں میں بے داغ ہونا چاہیئے، اسلامی جمہوریہ پاکستان کے لیے مسائل سے نکلنے کا واحد راستہ ایک منصفانہ، مؤثر اور مضبوط عدالتی نظام میں مضمر ہے جس پر پاکستان کے عوام کا مکمل اعتماد ہے، جج کا بنیادی فرض عوام کے سامنے انصاف کی تصویر پیش کرنا ہے۔