آج سائفر کیس وڑ گیا

عمران خان کی قید کا جواب کون دے گا؟ جس نے بے بنیاد کیس بنایا اس سے حساب لیں گے اور وہ حساب کے لیے تیار رہیں، وزیر اعلٰی علی امین گنڈاپور

پشاور( نیوز ڈیسک ) وزیر اعلٰی علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ آج سائفر کیس وڑ گیا، عمران خان کی قید کا جواب کون دے گا؟ جس نے بے بنیاد کیس بنایا اس سے حساب لیں گے اور وہ حساب کے لیے تیار رہیں۔ پیر کے روز وزیراعلٰی خیبرپختونخواہ علی امین نے خیبر پختونخوا اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اسلام ،کشمیر مسلمانوں اور عوام کی بات کرنے پر جیل میں پڑا ہے، آج سائفر کیس وڑ گیا۔
عمران خان کی قید کا جواب کون دے گا؟۔توشہ خانہ کیس میں گھڑی کی قیمت کا تعین کرنے والا کون تھا؟۔ گاڑیاں نکالنے والے صدر وزیراعظم اور وزیراعلی بنے ہوئے ہیں۔ جنہوں نے پاکستان کو دو ٹکڑے کیا وہ سن لے کہ یہی وجہ تھی، حمود الرحمان کمیشن اسی ملک نے بنایا تھا، کمیشن کی رپورٹ شائع کرنے کی بجائے نام لینے والوں کے خلاف مقدمات بنائے جا رہے ہیں، عدت کیس پر بات کرنا بھی شرمناک ہے، ہماری برداشت کی حدیں ختم ہوتی جا رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یکم رمضان سے صوبہ بھر میں صحت کارڈ بحال کیا گیا صحت کارڈ کو دس لاکھ سے بڑھا کر 20 لاکھ تک لے کے جائیں گے۔ ہمیں 13 سال کا تھرو فارورڈ ملا تھا جو 6 سال تک لائے،550 ایسے جاری منصوبے ہیں جو اس سال مکمل ہوں گے، اپنے کام جلد مکمل کرینگے، صرف تختی لگا کر عوام کو بیوقوف نہیں بنائیں گے، 416 ارب روپے کے ترقیاتی پروگرام میں ہر شعبہ میں ترقیاتی کام ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے منصوبوں میں فنڈز نہیں رکھیں گے۔امید کرتا ہوں کہ وفاق بھی اس بجٹ میں اپنا حصہ ڈالے گی اگر وفاق فنڈز نہیں دیتا تو پھر دمادم مست قلندر ہوگا۔وفاق اعلی تعلیم کے فنڈز میں بھی کمی کررہی ہے۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بجٹ کے حوالے سے اراکین کی تجاویز پر عمل کیا جائے گا۔ بحیثیت صوبہ اپنا بجٹ پہلے پیش کرنے کے لئے تیار تھے۔
اپنا بجٹ 11 ہزار ارب کے حساب سے بنایا ہے یہ ایک عوامی بجٹ ہے وفاقی بجٹ کے بعد کوئی چیز کم نہیں ہوگی بلکہ بڑھے گی، دو سال میں گروتھ ریٹ 2 فیصد تک آگئی ہے، گیس اور پیٹرول مہنگا ہونے کے باوجود یہ پیسہ کہاں گیا؟ ان پیسوں کا حساب لینا اپنا حق سمجھتے ہیں۔ اس کے لئے احتجاج بھی کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ اکتوبر 2023 کے بعد نیٹ ہائیڈل کی مد میں ایک روپیہ نہیں ملا کیا ذمہ داری یہی ہے کہ نا حساب دو نا حق دو؟ یہ ہمارے صوبے کا حق ہے اور اس حق کے لئے حکومت و اپوزیشن دونوں کا آواز اٹھانی چاہیئے۔
آئی پی پیز کو 22 سو ارب صرف کرائے کی مد میں دے رہے ہیں ۔دوبارہ ایسے لوگوں کو مسلط کیا گیا اور مسلط کرنے والے لوگ بھی یہی ہیں۔ ہم جو لیٹر لکھتے ہیں اس کا جواب تک نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کے عوام نے پاکستان بننے سے اب تک سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔فاٹا کے لوگ آکر ہم سے پوچھتے ہیں میں فاٹا کے عوام سے کیا کہوں کہ یہ پیسہ کون کھا رہا ہے؟۔
انہوں نے کہا کہ 1965 کی جنگ میں قبائلی عوام نے کتنا اسلحہ و بارود دیا ہے وہ ریکارڈ پر ہے۔ اگر ہمیں فوراً سے پہلے فاٹا کے لئے سو ارب روپے نا ملا تو حکومت رد عمل کے لئے تیار رہے، جب پیسہ دے نہیں رہیں تو امن و امان کیسے قائم ہوگا؟۔ اگر ہمیں ہمارا حق نا دیا گیا تو پھر ہم کسی اور طرف مارچ شروع کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی شہید بننے سے بہتر ہے کہ منڈیٹ چوری کرکے آنے والے ایسے ہی گھر جائیں۔
عوام کو بہترین پیکجز دینگے۔ایک لاکھ افراد کو باعزت روزگار دینگے۔ وفاقی حکومت کو عوام کا کوئی احساس نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم شمسی توانائی کی طرف جائیں گے۔پہلے مرحلے میں تمام سرکاری اداروں دفاتر اور گھروں کو شمسی توانائی پر منتقل کرینگے۔عوام کو مفت سولر پینل دینگے۔عوام ٹیکس اس لئے دیتی ہے کہ عوام کو سہولیات ملے۔عوام کے پیسے پر عیاشی بند کرینگے، بہت جلد ایندھن کی مد میں 20 فیصد کٹوتی کرینگے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت امن و امان کے لئے پیسہ نہیں دیے رہی، تمام شہدا کے بیواوں کو پانچ پانچ مرلے کا پلاٹ دینگے۔منشیات ایک لعنت ہے بہت جلد قانون سازی کرینگے۔ منشیات میں ملوث مجرموں کو موت کی سزا دینگے۔