عدالتی حکم پر عباس انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ڈاکٹروں کی ٹیم احمد فرہاد کا طبی معائنہ کرے گی
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) عدالت نے سلو پوائزن کے شبے پر شاعر احمد فرہاد کے طبی معائنے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق مظفرآباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے سلو پوائزن کے شبے کی درخواست پر شاعر احمد فرہاد کے طبی معائنے کا حکم دیا ہے، اس ضمن میں شاعر احمد فرہاد کی گرفتاری سے متعلق کیس کی سماعت مظفرآباد کی انسداد دہشتگردی عدالت میں ہوئی جہاں احمد فرہادکی اہلیہ نے موجودہ وکیل کو تبدیل کرکے سینئر قانون دان سردارکے ڈی خان اور محمود بیگ کو احمد فرہاد کا وکیل مقرر کرنے کی درخواست کی جس کو عدالت نے قبول کرلیا۔
بتایا گیا ہے کہ وکیل سردار کے ڈی خان نے نئی درخواست میں الزام عائد کیا کہ ’احمد فرہاد کو سلو پوائزن دیا جارہا ہے، ان کی گزشتہ رات احمد فرہاد سے ملاقات ہوئی مگر ان کی حالت ٹھیک نہیں تھی‘، اس پر عدالت نے احمد فرہاد کے طبی معائنے کا حکم دے دیا، عدالتی حکم پر عباس انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ڈاکٹروں کی ٹیم احمد فرہاد کا طبی معائنہ کرے گی، عدالت نے احمد فرہاد کیس کی سماعت 3 جون تک ملتوی کردی۔
چند روز قبل اسلام اباد ہائیکورٹ میں لاپتہ شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کے کیس کی سماعت ہوئی جہاں جسٹس محسن اختر کیانی مغوی کی اہلیہ عین نقوی کی درخواست پر سماعت کر رہے ہیں، کیس مین پیشی کے لیے وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان بھی عدالت پہنچے، سماعت کے آغاز پر رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ ’شاعر احمد فرہاد دھیر کورٹ آزاد کشمیر پولیس کی تحویل میں ہے‘، جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ ’کوہالہ پل کے بعد گرفتار کر کے دائرہ اختیار وہاں کا بنایا گیا ہے‘، عدالت نے وفاقی وزیر قانون کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ دوسری طرف کیوں کھڑے ہو گئے ہیں، آپ کو تو عدالتی معاون مقرر کیا تھا‘، اس پر وزیر قانون نے کہا کہ ’جو عدالت کہے گی میں حاضر ہوں‘، جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ ’دیکھیں آپ آئے تو مسئلہ حل ہوگیا‘۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے مزید کہا کہ ’کسی کی ایجنسیوں سے کوئی دشمنی نہیں ہے، پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی یے، ہم نے کچھ سوالات اٹھائے تھے جن کے جواب آنا باقی ہیں، ہم صرف یہ کہتے ہیں کہ قانون کے مطابق کام کریں، ہم سمجھتے ہیں کہ ادارے قانون کے تحت کام کرنے کی عادت ڈالیں گے،کوئی آدمی پاکستان آرمی کے خلاف نہیں ہے چند لوگوں کی غلط روش کا نقصان پورے ادارے کو ہوتا ہے، ہر آفس کی ایک ورکنگ اور پراسیس ہوتا ہے اگر انٹیلی جنس ایجنسیاں کسی کو اٹھاتی ہیں تو اس کا کیا پراسیس ہوتا ہے؟‘، وزیر قانون نے کہا کہ ’سوشل میڈیا پر کچھ چیزیں ہیں وہ مناسب نہیں ہوتیں‘، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ ’میں تو نہ سوشل میڈیا دیکھتا ہوں نہ ٹی وی دیکھتا ہوں، احمد فرہاد کی فیملی سے پوچھ کر بتائیں تو پٹیشن نمٹا دیں گے، لاپتا افراد سے متعلق میں لارجر بینچ بنانے کیلئے فائل بجھوا دوں گا‘۔