چیف جسٹس کی بینچ میں شمولیت معاملے پر میرے آفس میں کوئی اجلاس نہیں ہوا،ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا

بطور ایڈووکیٹ جنرل تمام ججزپر اعتماد ہے،میڈیا پر چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے، بینچ پر اعتراضات سے متعلق خیبرپختونخوا حکومت نے کوئی ہدایات نہیں دیں،میڈیا سے گفتگو

پشاور( نیوز ڈیسک ) ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخواہ فیصل عثمان کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی بینچ پر شمولیت کے حوالے میرے آفس میں کوئی اجلاس نہیں ہوا ہے ،بطور ایڈووکیٹ جنرل تمام ججزپر اعتمادہے،میڈیا پر چلنے والی خبروں میںکوئی صداقت نہیں ہے ۔ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخواہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بینچ پر اعتراضات سے متعلق خیبرپختونخوا حکومت نے کوئی ہدایات نہیں دیں۔
ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخواہ نے مزید کہا کہ چیف جسٹس کی بینچ میں شمولیت پر اعتراض کی پارٹی سے کوئی ہدایات نہیں ملیں۔انہوں نے کہا کہ اعتراضات پر متعلق ایڈووکیٹ خیبرپختونخواہ کے آفس میں کوئی اجلاس منعقد نہیں کیاگیا ہے ۔یاد رہے کہ اس سے پہلے یہ اطلاعات سامنے آئیں تھیں کہ خیبرپختونخواہ حکومت نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں چیف جسٹس کی شمولیت پر اعتراض اٹھایا دیاہے ۔
بینچ پر اعتراض سے متعلق منظوری کیلئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ کو خط بھی لکھا گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع کا کہنا تھا کہ ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخواہ کے آفس میں ہونے والے اجلاس میں خیبر پختونخواہ حکومت نے اتفاق رائے سے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میںچیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بینچ میں شمولیت پر اعتراض اٹھایاگیا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈا پور کو لکھے گئے خط میں یہ کہا گیا کہ پی ٹی آئی سے متعلق کوئی کیس بھی چیف جسٹس نہ سنیںجبکہ مدت ملازمت سے متعلق کوئی بھی آئینی ترمیم کا فائدہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ہو گا۔بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے خواجہ حارث اور مزید 2 وکلاءاڈیالہ جائیں گے۔ خیال رہے کہ گزشتہ روزسنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی اپیلوں کے معاملہ پرسپریم کورٹ نے سماعت کیلئے 13رکنی فل کورٹ تشکیل دیدیاتھا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی 13 رکنی فل کورٹ کی سربراہی کریں گے۔عدالت عظمٰی کا فل کورٹ 3 جون کو اپیلوں پر سماعت کرے گا۔