وزیراعظم کیخلاف توہین عدالت درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق وفاقی حکومت سے جواب طلب

جسٹس وحید خان نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ بتائیں یہ درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں ، اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے بھی یہی سوال اٹھایا تھا، سپریم کورٹ کو اٹارنی جنرل نے واضح کیا تھا کہ وزیراعظم نے یہ بات موجودہ ججز کے بارے میں نہیں کہی

لاہور( نیوز ڈیسک ) لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعظم شہباز شریف کیخلاف توہین عدالت درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا، وزیراعظم کی جانب سے ججز کو کالی بھیڑیں کہنے پر توہین عدالت کی درخواست کی سماعت ہوئی۔جسٹس وحید خان نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ بتائیں یہ درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے بھی یہی سوال اٹھایا تھا۔
وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کو اٹارنی جنرل نے واضح کیا تھا کہ وزیراعظم نے یہ بات موجودہ ججز کے بارے میں نہیں کہی جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس تحریری آرڈر موجود ہے۔ وفاقی حکومت کے وکیل نے جواب دیا کہ ابھی تحریری آرڈر سپریم کورٹ سے موصول نہیں ہوا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روزلاہور ہائیکورٹ میں وزیراعظم شہباز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کیلئے مقرر کردی گئی تھی۔

درخواست میں وفاق کو بذریعہ پرنسپل سیکرٹری ٹو وزیراعظم فریق بنایا گیا ہے۔ خاتون اشباءکامران نے وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی۔جسٹس محمد وحید خان وزیراعظم شہباز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کریں گے۔ درخواست میں وفاق کو بذریعہ پرنسپل سیکریٹری ٹو وزیر اعظم فریق بنایا گیا تھا۔ خاتون شہری نے وزیر اعظم شہباز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھاکہ وزیراعظم شہباز شریف نے 28 مئی کو اپنی تقریر میں عدلیہ کو کالی بھیڑیں قرار دیاتھا۔
یہ بیان عدلیہ کی ایمانداری اورآزادی کمزور کرنے اورتوہین عدالت کے مترادف ہے۔ شہباز شریف کے خلاف ایسے توہین آمیز کلمات کی بنیاد پرقانونی کارروائی شروع کی جائے۔