ہم دماغ کو جمود کا شکار نہیں ہونے دیں گے کہ ہم پر جو مسلط کیا جائے اسے ہم قبول کرلیں،ملک کو اگر اچھے سے چلانا ہے تو سیاسی حکومت بننی چاہیے اور بیورو کریسی کو آزاد کرنا ہو گا،میڈیا سے گفتگو
لاہور( نیوز ڈیسک ) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ آئین و قانون پر عمل ہو،ہم دماغ کو جمود کا شکار نہیں ہونے دیں گے کہ ہم پر جو مسلط کیا جائے اسے ہم قبول کرلیں، ہم چاہتے ہیں قانون پر عمل ہو، ملک کو اگر اچھے سے چلانا ہے تو سیاسی حکومت بننی چاہیے اور بیورو کریسی کو آزاد کرنا ہو گا۔
بھکر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ جمعیت علماءاسلام (ف)کا مزید کہنا تھا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا بلکہ الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے، جس کا الیکشن کیلئے رول تھا انہوں نے رول ادا نہیں کیا۔ گندم کے معاملے میں کاشتکاروں کیساتھ انہیں لوگوں نے ہاتھ کیا جنہیں ووٹ دئیے۔پنجاب کی عوام ذہنی لحاظ سے سب سے زیادہ پسماندہ اور سیاسی لحاظ سے یہاں کا کوئی کردار نہیں۔
تحریک انصاف کیساتھ جب آمنے سامنے بیٹھیں گے تب معلوم ہو گا اتحاد ہوتا ہے یا نہیں۔ میرا اپنا بیانیہ ہے اور ایک بڑی پارٹی ہے، ہمارے بیانیے کو پی ٹی آئی کے بیانیے کیساتھ نہ جوڑا جائے۔خیبرپختونخواہ میں ہماری دشمنی میں دو عہدے میرے مخالفوں کو دئیے اور دھاندلی کے ذریعے ہمیں ہرایا گیا۔ الیکٹیبلز سے پیسے لے کر باریاں دی جاتی ہیں۔یاد رہے کہ جمعیت علماءاسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دو روز قبل بھی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارا مطالبہ ہے حکومت مستعفی ہوجائے اور ملک میں دوبارہ الیکشن کرائے جائیں۔
یہ انتہائی کمزور اسمبلی ہے، پیپلزپارٹی حکومتی بینچوں پر بیٹھی ہوئی ہے، پی ٹی آئی کے ساتھ ذاتی دشمنی نہیں، ہم دھاندلی کیخلاف تحریک شروع کرچکے ہیں، دیگرجماعتیں ساتھ ملنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔مولانا فضل الرحمان کامزید کہنا تھا کہ کسانوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں، پنجاب کے کسان بہت مظلوم ہیں، جب گندم موجود ہے تو باہر سے گندم کیوں منگوائی، عام کسان کے ساتھ ظلم کیا گیا۔ جنہوں نے کسانوں کے ساتھ ظلم کیا ان کا محاسبہ کیوں نہیں کیا جارہا، موجودہ حالات میں حکومت کسی طرح ڈیلیورنہیں کرسکتی۔