چیف جسٹس کو عمران خان کو لائیو کوریج کی اجازت دینی چاہئے تھی،مثالیں موجود ہیں اگر کوئی سائل کہے کہ لائیو سنا جائے تو آرٹیکل 10اے کے تحت لازم ہے، مرکزی رہنماء پی ٹی آئی سردار لطیف کھوسہ
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 مئی 2024ء) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء سردار لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ باقی مقدمات میں لائیو کوریج چل رہی ہے تو یہاں کون سی رکاوٹ آگئی؟ انہوں نے نجی نیوز چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ویڈیو لنک پر ویسے بات نہیں ہوسکتی جس طرح سامنے تاثرات کا اظہار کیا جاسکتا ہے، میرا تجربہ ہے جب پانچ رکنی بنچ ہو تو کبھی ایک جج سوال کرتا ہے تو کبھی دوسرا جج لیکن ویڈیو لنک پر بات نہیں ہوسکتی، ذوالفقار بھٹو نے بھی اسی کمرہ عدالت میں جیل سے مقدمہ لڑا، عمران خان کو طلب کیا جانا چاہیے تھا، باقی مقدمات میں لائیو کوریج چل رہی ہے تو یہاں کون سی رکاوٹ آگئی؟لائیو سماعت نہ کرنا سوال ہے کہ کیا آپ بھی کسی کے دباؤ میں ہیں؟6ججز نے خط لکھا جس کی چاروں ہائیکورٹس نے تائید کی، چیف جسٹس کو عمران خان کو لائیو کوریج کی اجازت دینی چاہئے تھی۔
مثالیں موجود ہیں اگر کوئی سائل کہے کہ لائیو سنا جائے تو آرٹیکل 10اے کے تحت لازم ہے، عدالت کے پاس اختیارات ہیں تو استعمال کیوں نہیں کئے جارہے۔ مزید برآ ں پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء شیخ وقاص اکرم نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس بات کی خوشی ہوئی کہ ہمارے لیڈر عمران خان کی ایک جھلک سے سارا سسٹم اتنا خوفزدہ ہے کہ کیس کی سماعت براہ راست دکھائی جارہی تھی ، بانی پی ٹی آئی نے کیا کرنا تھا کہ براہ راست کاروائی نہیں دکھائی گئی، لیڈر نے آنا تھا تو گھبرا کردوڑ گئے بھاگ گئے ، اس کا جواب ان کو دینا چاہیے، ہم تو بڑے جوش میں تھے کہ اتنے عرصے بعد قوم نے جس آدمی کی آواز پرجیل میں غیرموجود لوگوں کو آگے کیا ،دیکھیں عمران خان کی تصویر کس طرح وائرل ہوئی ہے، لوگ تصویر دیکھ کر مٹھائیاں بانٹ رہے تھے، اگر نظر آجاتے تو پتا نہیں کیا خوف تھا۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ وزراء اور حکومت سے ووٹ لے کر سینیٹر بننے والوں نے عدلیہ پر حملے شروع کردیئے ہیں، ایسے لوگوں کا کیسز سے کوئی لینا دینا نہیں لیکن عدلیہ کو ٹارگٹ کرلیا ۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے علاوہ دیگر ججز نے بھی خط لکھے، ججز خط سے واضح ہوگیا کہ عدلیہ دباؤ برداشت کرنے کو تیار نہیں۔ دھمکیاں دے کر عدلیہ کو دبانے کی کوشش کی جائے گی تو یہ بھونڈی کوشش ہے، عدلیہ کو ایسی پریس کانفرنسز کرکے دھمکیاں دینے والوں کو مثال بنا دینا چاہیے۔
اگر کسی جج کو دھمکیاں دی جارہی ہیں تو ادارے کے سربراہ کو ایکشن لینا چاہئے، ججز ایکشن لیتے ہیں یا لے رہے ہیں بالکل لینا چاہیے اور مثال بنانا چاہیئے۔ عدلیہ کو دھمکیاں دینے والوں کو نااہل کرنا چاہیے، سپریم کورٹ کو اس قسم کی پریس کانفرنس کا ازخود نوٹس لینا چاہئے۔ یہ کیا طریقہ ہوا کہ ججز کو دھمکیاں دی جاتی ہیں۔