اسٹیبلشمنٹ کا سیاست میں کردار رہا لیکن مذاکرات سیاسی جماعتوں سے ہوتے ہیں، معافی مانگنا بچگانہ بات ہے، کسی سے معافی نہیں مانگنی، ملک کسی کی پسند کی بجائے آئین پر چلتا ہے۔ مرکزی رہنماء پی ٹی آئی علی محمد خان
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء علی محمد خان نے کہا ہے کہ فوج اور سیاسی جماعتوں کے براہ راست مذاکرات کی آئین میں گنجائش نہیں ،اسٹیبلشمنٹ کا سیاست میں کردار رہا لیکن مذاکرات سیاسی جماعتوں سے ہوتے ہیں،معافی مانگنا بچگانہ بات ہے، کسی سے معافی نہیں مانگنی، ملک کسی کی پسند کی بجائے آئین پر چلتا ہے۔
انہوں نے نجی نیوز چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم پرامید ہیں کہ بات بہتری کی جانب جائے گی، پھر سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی آیا ہے، پچھلے تین چار دن سے جو کچھ ہوا ہے اس سے جمہوری عمل کے تحت دیکھا جائے تو قدغن پڑی ہے۔ پی ٹی آئی پر جس طرح کریک ڈاوٴن ہوا ، اس سے لگتا کہ سیاسی سرگرمیوں کی گنجائش ختم ہوتی جاری ہے، تحریک انصاف پر کوئی پابندی نہیں لگی ہوئی، پرامن سیاسی سرگرمیوں کو نہیں روکنا چاہیئے، مسلم لیگ ن کی حکومت کا پنجاب میں تھوڑا بہت اختیار ہے تو انہیں اس کو دیکھنا چاہئے۔
حکومت کی جانب سے میڈیا کی وساطت سے مذاکرات کی پیشکش آئی تھی، عمران خان نے کمیٹی بنا دی لیکن اس پر عملی کچھ نہیں ہوا، اسٹیبلشمنٹ کا پاکستان کی سیاست میں ماضی قریب اور بعید دونوں میں کردار رہا۔ لیکن کبھی باضابطہ مذاکرات نہیں ہوئے، ہماری کسی رہنماء نے نہیں کہا کہ ہم اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ٹیبل پر بیٹھیں گے، سیاسی مذاکرات سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہوتے ہیں، اسٹیبلشمنٹ سے بات ہوتی ہے اگر کہیں کوئی مس کمیونیکیشن ہو،اس کو ٹھیک کرنے کیلئے مذاکرات ہوں تو ٹھیک بات ہے۔