ابھی تک ٹرائل ہی نہیں ہوا تو سزا کیسے ہوگی؟ جوڈیشل کمیشن بن گیا تو تین سال مزید گزر جائیں گے، اگر ملٹری ایکٹ کے تحت ٹرائل ہوتا تو 90 روز میں فیصلے ہوجاتے اوربےگناہ ایک سال جیل نہ کاٹتے۔وفاقی مشیر رانا ثناء اللہ کی گفتگو
لاہور ( نیوز ڈیسک ) وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ 9 مئی واقعات کے ثبوت واضح ہیں، کوئی شک کی گنجائش نہیں ،ابھی تک ٹرائل ہی نہیں ہوا تو سزا کیسے ہوگی؟ جوڈیشل کمیشن بن گیا تو تین سال مزید گزر جائیں گے، اگر ملٹری ایکٹ کے تحت ٹرائل ہوتا تو 90روز میں فیصلے ہوجانے تھے، جو بے گناہ ہیں کم ازکم وہ سال کی جیل نہ کاٹتے بلکہ گھر چلے جاتے۔
انہوں نے نجی نیوز چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ناکامی نہیں ہے، کابینہ اجلاس میں کہا کہ ہمارا جوڈیشل سسٹم اور ہمارا آئین ذمہ دار ہے، جوڈیشل سسٹم اور آئین میں، ہماری عدالتوں کوجو اختیارات حاصل ہیں، وہ پارلیمنٹ کے بنائے قانون کو کالعدم قرار دے سکتے، تشریح کرتے ہوئے نیا آئین لکھ سکتے ہیں، وہ کسی بھی عمل کو کسی بھی موقع پر اسٹے کرسکتے ہیں،9مئی کے ملزمان کاسیمی ٹرائل ہونا چاہیئے تھا اور سزا کے عمل سے گزارنا چاہیئے تھا، جو بے گناہ ہوتے گھرجاتے، جبکہ باقی سزا کاٹتے، لیکن جب آرمی چیف نے ملٹری ٹرائل کی بات کی تو اسٹے ہوگیا، اور چیلنج ہوگیا، پھر سماعت شروع ہوئی، لیکن ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا، معاملہ ابھی بھی التواء میں ہے، سوموٹو نوٹس نے ملک کے جوڈیشل سسٹم کا بیڑہ غر ق کردیا ہے، اگر آئین میں ہے تو سوموٹو لیا جاتا ہے۔
9مئی واقعات کے ثبوت واضح ہیں، کوئی شک کی گنجائش نہیں ، جب تک ٹرائل نہیں ہوگا سزا کیسے ہوگی؟عدالت آزاد ہے، ایگزیکٹو کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ یہ کہنا کہ ایجنسیاں دباؤڈالتی ہیں، تو میں خود وکیل ہوں، جج پر سب سے پہلا دباؤ بارڈالتی ہے، کئی طرح کے دباؤ ہوتے ہیں، لیکن جج کو مضبوط ہونا چاہئے، دباؤ میں وہی آتے جو صاحب کردار نہیں ہوتے، لیکن صاحب کردار لوگوں کو آج تک کوئی دباء میں نہیں لاسکا۔ اگر جوڈیشل کمیشن بن گیا تو تین سال گزر جائیں گے، اگلے 9مئی کو جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کا ہوگا، ہمارے جوڈیشل سسٹم کو بنیادی اصلاحات چاہئیں۔