ڈیجیٹل اتھارٹی انٹرنیٹ کے ذمہ دارانہ استعمال کو یقینی بنائے گی، آن لائن مواد کو بھی ریگولیٹ کیا جائے گا، اتھارٹی سوشل میڈیا پر قانون کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرے گی۔ ترمیم کا متن
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) وزیراعظم شہباز شریف نے سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) 2016ء میں ترمیم کی منظوری دے دی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کابینہ کی قانونی اصلاحات کمیٹی نے مجوزہ ترمیمی بل اور ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن ایجنسی کے قیام کی تجویز دی جس کے بعد وزیراعظم نے ترمیم کی منظوری دی، پیکا ایکٹ 2024ء کے تحت ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن ایجنسی کے قیام کی منظوری دی گئی ہے، نیا پیکا بل کابینہ کی منظوری کے بعد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا، اتھارٹی ڈیجیٹل حقوق سے متعلق معاملات پر حکومت کو مشورے دے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیکا ترمیمی بل اور ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن ایجنسی کی انچارج وزارت آئی ٹی ہوگی، ڈیجیٹل اتھارٹی انٹرنیٹ کے ذمہ دارانہ استعمال کو یقینی بنائے گی، ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی مثبت ڈیجیٹل ایکو سسٹم کے فروغ کیلئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ساتھ تعاون میں سہولت فراہم کرے گی، مجوزہ ڈیجیٹل رائٹس اتھارٹی آن لائن مواد کو بھی ریگولیٹ کرے گی، اتھارٹی سوشل میڈیا پر قانون کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرے گی۔
ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ڈیجیٹل رائٹس اتھارٹی نئے پیکا قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے گی، ڈیجیٹل رائٹس اتھارٹی ملوث افراد اور گواہوں کو طلب کر سکے گی، اتھارٹی ڈیجیٹل حقوق کے قوانین کے نفاذ کے لیے قواعد بھی بنا سکے گی، گزشتہ ہفتے وزارت آئی ٹی نے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن اتھارٹی بنانے سے متعلق ایس آر او جاری کیا تھا۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاءتارڑ کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے کوئی نہ کوئی طریقہ کار ہونا چاہیے،کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں ہیں، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پاکستان میں بھی دفاتر کھولنے چاہئیں تاکہ ان کے ساتھ بہتر روابط قائم ہو سکیں، ایکس پر بندش نگران دور حکومت میں لگی یہ بندش درست عمل نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان ہمیں آزادی اظہار رائے کی اجازت دیتا ہے لیکن اس کی بھی کچھ حدود و قیود ہیں، ایکس کی بندش ایک اچھا قدم نہیں لیکن کالعدم بی ایل اے کا سارا نیٹ ورک ایکس پر موجود ہے، ایکس کی بندش کے معاملے پر حکومت پر کوئی دباوٴ نہیں ہے لیکن کچھ چیزوں پر کام کرنا بہت ضروری ہے، یہ معاملہ عدالت میں ہے اور وفاقی حکومت نے اپنا جواب جمع کرا دیا ہے۔