میں کوئی مغل بادشاہ نہیں جس نے فرمان جاری کیا تو عمل ہوگیا، گندم درآمد سے متعلق قانون موجود ہے، صوبوں نے جو ڈیٹا فراہم کیا اس کے مطابق فیصلہ کیا، سابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) سابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ میں کوئی مغل بادشاہ نہیں جس نے فرمان جاری کیا تو عمل ہوگیا، گندم درآمد سے متعلق قانون موجود ہے ، صوبوں نے جو ڈیٹا فراہم کیا اس کے مطابق فیصلہ کیا۔ انہوں نے چیئرمین پی سی بی، وزیرداخلہ محسن نقوی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گندم بحران سے متعلق صحت مند بحث کی بجائے بس تنقید ہورہی ہے۔
18ویں ترمیم کے بعد گندم کی خریداری کا ڈیٹا صوبے اکٹھا کرتے ہیں، میں کوئی مغل بادشاہ نہیں جس نے فرمان جاری کیا تو عمل ہوگیا، گندم درآمد سے متعلق قانون موجود ہے جس کے مطابق کام ہوتا ہے۔ گندم بحران کی بطور فوڈ سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ انچارج خود ذمہ داری قبول کی، صوبوں کی جانب سے جو ڈیٹا فراہم کیا گیا اس کے مطابق فیصلہ کیا، میں نے گندم کا معاملہ کبھی صوبوں پر یا کسی اور پر نہیں ڈالا۔
بات کرتا ہوں تو آدھی بات یا جملہ ٹیکر بن کر چلنا شروع ہوجاتا ہے۔ وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا کہ کچھ لوگوں کی خواہش ہے کہ میرے اور انوارالحق کے خلاف گندم انکوائری ہو۔ دوسری جانب صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین نے کہا ہے کہ پنجاب میں 23 لاکھ میٹرک ٹن گندم کا کیری فارورڈ سٹاک موجود ہے جو اگلے پورے سال کیلئے کافی ہے،نگران دور میں گندم کی غیر ضروری درآمد سے کاشتکار کیلئے بحران پیدا ہوا، ایک ماہ میں 20 کلو آٹے کا تھیلا 1000روپے سستا ہوا، 20 کلو آٹے کا تھیلا مارکیٹ میں 1700 سے 1800 میں دستیاب ہے جبکہ 10کلو آٹے کا تھیلا 900 روپے میں دستیاب ہے۔
پنجاب بھر میں روٹی اور نان کم کی گئی نوٹیفائیڈ قیمتوں پر دستیاب ہیں، آٹے اور روٹی کی قیمت میں کمی سے عام آدمی کا بھلا ہوا۔ سول سیکرٹریٹ میں محکمانہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اپنے خطاب میں صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین کا کہنا تھا کہ حکومت کی پوری توجہ غریب آدمی کے ریلیف پر مرکوز ہے اور بھرپور حکمت عملی سے روٹی کی قیمت کم کر کے دکھائی۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کی 50 فیصد آبادی شہروں میں رہتی ہے اور غریب عوام آٹے کی قیمت میں کمی پر خوش ہیں۔ بلال یاسین نے کہا کہ پنجاب میں 23 لاکھ میٹرک ٹن گندم کا کیری فارورڈ سٹاک موجود ہے جو اگلے پورے سال کیلئے کافی ہے۔ صوبائی وزیر خوراک کا کہنا تھا کہ نگران دور میں گندم کی غیر ضروری درآمد سے کاشتکار کیلئے بحران پیدا ہوا۔ اس معاملے کی انکوائری کیلئے وزیراعظم نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی جو جلد رپورٹ پیش کرے گی۔