یہ وزیراعظم شہبازشریف کا نہیں بلکہ نوازشریف کا فیصلہ لگتا ہے تاکہ اسحاق ڈار بطور نائب وزیراعظم کابینہ میں ان کی نمائندگی کرئیں. سیاسی مبصرین
اسلام آباد( نیوز ڈیسک ) آئین کے تحت وزیراعظم کوئی رکن قومی اسمبلی ہی بن سکتا ہے لہذا سینیٹر وزیر اعظم نہیں بن سکتا تو پھر سوال یہ اٹھتا ہے کہ ایک سینیٹر ڈپٹی وزیر اعظم کیسے بن سکتا ہے؟اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقررکیئے جانے پر آئینی وقانونی ماہرین نے اہم نکتہ اٹھادیامبصرین کا کہنا ہے کہ یہ وزیراعظم شہبازشریف کا نہیں بلکہ نوازشریف کا فیصلہ لگتا ہے تاکہ اسحاق ڈار بطور نائب وزیراعظم کابینہ میںان کی نمائندگی کرئیں پچھلے کئی مہینوں سے نوزشریف کے قریب سمجھے جانے والے نون لیگی راہنماﺅں رانا ثنا اللہ ‘ میاں جاوید لطیف سمیت دیگرکی جانب سے ایسے بیانات جاری کیے گئے ہیں جنہیں دیکھ کر یہ تاثر ملتا ہے جیسے جماعت کے اندر حکومتی معاملات کو لے کر کچھ اختلافات موجود ہیں .
مسلم لیگ کے کئی سنیئرراہنماءپارٹی میں متحرک نہیں رہے جبکہ کئی راہنماءکھل کر ایسے بیانات دے رہے ہیں جو شہبازشریف کی سیاست کے برعکس ہیں اسحاق ڈار کی تقرری پر آئینی اور قانونی ماہر اور سابق وزیرقانون پنجاب ڈاکٹر خالد رانجھا کہتے ہیں کہ آئین پاکستان، قانون اور رولز میں ڈپٹی وزیر اعظم کے عہدے کی کوئی گنجائش نہیں ہے”وائس آف امریکہ“ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت وزیراعظم کوئی رکن قومی اسمبلی ہی بن سکتا ہے لہذا سینیٹر وزیِر اعظم نہیں بن سکتا تو پھر سوال یہ اٹھتا ہے کہ ایک سینیٹر ڈپٹی وزیر اعظم کیسے بن سکتا ہے؟.
نائب وزیراعظم کے اختیارات پر تبصرہ کرتے ہوئے سیاسی تجزیہ کار عارفہ نور کہتی ہیں کہ اسحاق ڈار نون لیگ میں ایک طاقتور شخصیت ہیںپی ڈی ایم کی حکومت میں اسحاق ڈار نے لندن میں بیٹھے بیٹھے مفتاح اسماعیل کو عہدے سے ہٹواکر خود پاکستان آ کر وزیرخزانہ بن گئے تھے”بی بی سی“ گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ نون کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ وزیراعظم کو حق ہے کہ وہ اپنے کام کا بوجھ شیئر کریں اور اور ایسے شخص کا انتخاب کر سکیں جو ان کا ہاتھ بٹا سکے وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی سہولت اور رضا کے مطابق یہ فیصلہ لیا ہے نواز شریف سے مشاورت کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اہم فیصلوں پر عمومی طور پر نواز شریف سے مشاورت کرتے ہیں، ممکن ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے بھی ان کی رائے لی ہو.
دوسری جانب پاکستانی سیاست کو سمجھنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیر اعظم تقرری کا تعلق پاکستان مسلم لیگ نون کی اندرونی سیاست سے ہے ”بی بی سی“کے مطابق تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم بنانا وزیراعظم شہباز شریف کا نہیں بلکہ ان کے بڑے بھائی نواز شریف کا فیصلہ ہو سکتا ہے ان کا کہنا ہے کہ اس بھی اہم سوال یہ ہے کہ نواز شریف کو یہ فیصلہ کرنے کی ضرورت کیوں پڑی؟ اسحاق ڈارمسلم لیگ نون کے قائد میاں نوازشریف کے سمدھی ہیں وہ ملک کے چوتھے نائب وزیراعظم ہیں حالانکہ ملک کے آئین میں نائب وزیراعظم کا کوئی عہدہ نہیں ہے.
پیپلزپارٹی کے بانی چیئرمین سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے پہلے نائب وزیر اعظم بنے تھے، جب انہیں سات دسمبر 1971 میں اس عہدے پر فائز کیا گیا تاہم ذوالفقار علی بھٹو نائب وزیر اعظم کے عہدے پر محض دو ہفتوں تک ہی تعینات رہے اور ملک میں سیاسی بحران کے پیش نظر انہیں اسی سال 20 دسمبر کو پاکستان کا شہری صدر مقرر کیا گیا. مارچ 1989 میںاس وقت کی وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو نے اپنی والدہ اور سابق خاتون اول نصرت بھٹو کو ملک کی پہلی خاتون نائب وزیر اعظم مقرر کیا تھابیگم نصرت بھٹو اگست 1990 تک پاکستان کی نائب وزیر اعظم کے طور خدمات سرانجام دیتی رہیں.
سابق وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویزالہی جون 2012 میںاتحادی حکومت کے دوران ملک کے تیسرے نائب وزیراعظم بنے انہیں اس وقت کے وزیر اعظم پاکستان پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف نے نائب وزیر اعظم نامزد کیا تھا راجہ پرویز اشرف کی حکومت سے قبل اس وقت کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے پرویز الٰہی کو نائب وزیر اعظم بنانے سے انکار کر دیا تھا تاہم ان کی برطرفی کے بعد اس وقت حکومت کی اتحادی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ق) نے دیگر مطالبات کے علاوہ پیشگی شرط کے طور پر نائب وزیر اعظم کے دفتر کے قیام کو بھی پیش کیا تھاپرویز الٰہی اس عہدے پر مارچ 2013 تک تعینات رہے تھے.
اسحاق ڈار کے پاس اس وقت وفاقی وزیر خارجہ کا قلم دان بھی ہے سیکرٹری کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے وفاقی وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو فوری طور پر تا حکم ثانی نائب وزیر اعظم مقرر کر دیا ہے سیاسی تجزیہ ڈاکٹر کار حسن عسکری نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسحاق ڈار کو نائب وزیر اعظم کے طور نامزد کرنے کا مقصد انہیں ”خوش“ کرنے کے علاوہ کچھ نہیں ہو سکتا .
انہوں نے کہا کہ کسی کو نائب وزیر اعظم کا عہدہ دینے کا مقصد ہی اس شخصیت کو ”محض اہمیت“ دینا ہے اس کے علاوہ اسحاق ڈار کو نائب وزیر اعظم بنانے کا محرک ان کی نواز شریف کے خاندان سے رشتہ داری ہی ہو سکتی ہے اسحاق ڈار شریف خاندان کا حصہ ہیں جو دوسروں کی نسبت ان کے وزن (اہمیت) میں اضافہ کرتا. سیاسی مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ چونکہ نوازشریف اور شہبازشریف کی سیاست مختلف ہے پارٹی کے قائدکی حیثیت سے عام انتخابات کے بعد نوازشریف نے خود کو پنجاب تک محدود کرلیا تھا اور اپنی صاحبزادی کو بطور وزیراعلی صوبہ چلانے کے لیے مدد کررہے تھے تاہم کچھ سیاسی تبدیلیوں کے بعد انہوں نے مرکزی حکومت میں بھی دلچسپی ظاہر کرنا شروع کردی ہے اور اسحاق ڈار ان کے سب سے قابل اعتماد ساتھی ہیں لہذا انہوں نے اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقررکرواکر مرکزی حکومت میں اپنا عمل دخل شروع کیا ہے.
واضح رہے کہ دنیا میں تقریباً ایک درجن ملک ایسے ہیں جن کے آئین میں نائب وزیر اعظم کا عہدہ موجود ہے جن میں آسٹریا، انڈیا، فن لینڈ، کینیڈا، ملائیشیا، نیپال‘ نیوزی لینڈ، نیدر لینڈ، جنوبی کوریا، سپین اور برطانیہ شامل ہیں کسی ملک کا نائب وزیر اعظم (ڈپٹی پرائم منسٹر یا وائس پرائم منسٹر) ایک حکومتی وزیر ہی ہوتا ہے جو وزیر اعظم کے عارضی طور پر ملک سے غیر حاضر ہونے پر قائم مقام وزیر اعظم کا عہدہ سنبھال سکتا ہے.