شکایت کنندہ خاور مانیکا کے وکیل نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ دو بارپڑھ کرسنایا‘آج دلائل مکمل نہیں کرسکتا‘ کیس میں کچھ چیزوں کے لیے میں بلیک لا ڈکشنری کا سہارا لوں گا. وکیل رضوان عباسی
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی عدت نکاح میں کیس میں سزا کے خلاف دائر اپیلوں پر سماعت 24 اپریل تک ملتوی کردی ہے.
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے مقدمے کی سماعت کی، اس موقع پر عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ کے معاون وکیل عدالت میں پیش ہوئے انہوں نے استدعا کی کہ سینئر وکیل راستے میں ہیں 10 بجے تک انتظار کر لیں، اس پر شاہ رخ ارجمند نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کس کی طرف سے ہیں؟معاون وکیل نے بتایا کہ میں اپیل کنندہ کی طرف سے پیش ہوا ہوں جج نے دریافت کیا کہ شکایت کنندہ کی طرف سے کون آیا ہے؟خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ دیکھ لیتے ہیں اگر کوئی پیش نہ ہوا تو آج فیصلہ کروں گا.
بعد ازاں عدالت نے عمران خان کے وکلا کے عدالت پہنچنے تک اپیلوں پر سماعت میں وقفہ کر دیا گیاوقفے کے بعد سماعت کے دوبارہ آغاز پر خاور مانیکا کے وکیل راجہ رضوان عباسی کی طرف سے جونیئر وکیل عدالت کے روبرو پیش ہوئے، انہوں نئے عدالت کو آگاہ کیا کہ راجہ رضوان عباسی سپریم کورٹ میں مصروف ہیں، عدالت ساڑھے گیارہ بجے کا وقت رکھ لے. سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ ٹھیک ہے، لیکن میں نے وارننگ دی ہوئی ہے کہ اگر وہ آج نا آئے تو فیصلہ کر دوں گا بعد ازاں عدالت نے سماعت میں ساڑھے گیارہ بجے تک کا وقفہ کر دیا وقفے کے بعد سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو سابق وزیراعظم عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ اور بشری بی بی کے وکیل عثمان گل عدالت پیش ہوئے ان کے علاوہ نئے تعینات پراسیکیوٹر عدنان علی بھی عدالت کے روبرو حاضر ہوئے وقفے کے بعد بھی شکایت کنندہ خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی عدالت میں پیش نہ ہوئے، رضوان عباسی کے معاون وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ رضوان عباسی سپریم کورٹ میں مصروف ہیںدوپہر 1 بجے پیش ہوں گے.
سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ معلوم ہے نا اگر رضوان عباسی پیش نہ ہوئے تو فیصلہ کردوں گا اس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ عید گزر گئی ہے، سپریم کورٹ میں ہمارے بھی کیسز ہوتے ہیں جج نے کہا کہ ایک بجے تک انتظار کرلیتے ہیں، عدالتی اوقات میں نہیں آتے تو فیصلہ کرلوں گا، تقریباً ایک گھنٹہ ہی رہ گیا ہے، انتظار کرلیتے ہیںاس پر بشری بی بی کے وکیل عثمان گل نے کہا کہ آج کی کارروائی کورٹ کے آرڈر کا حصہ بنا لیںبعد ازاں عدالت نے عدت نکاح کیس میں دائر اپیلوں پر سماعت میں ایک بجے تک وقفہ کردیاگیا.
وقفے کے بعد خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ سابق شوہر خاور مانیکا کی درخواست پر عمران خان اور انکی اہلیہ کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا تھا خاور مانیکا کی شکایت پر 496 اور 496 بی کے دفعات شامل کیے گئے تھے ٹرائل کورٹ نے 496 بی کے دفعہ کو حذف کرکے 496 کے تحت سزا سنائی تھی دونوں ملزمان نے فرد جرم عائد ہونے پر صحت جرم سے انکار کیا تھا.
خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ عدالت کے سامنے پڑھ کر سنایا اورکہا کہ میں اپنے دلائل کا آغاز کروں گا مگر یہ دلائل آج مکمل نہیں ہوسکتے. انہوں نے استدعا کی کہ دلائل کے لیے مئی کے پہلے ہفتے تک سماعت ملتوی کی جائے بعد ازاں سابق وزیراعظم عمران خان اور بشری بی بی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے سماعت ملتوی کرنے کی مخالفت کردی اس پر جج نے رضوان عباسی کو دلائل جاری رکھنے کی ہدایت کی جس پر انہوں نے ایک بار پھر ٹرائل کورٹ کے تفصیلی فیصلے کو پڑھنا شروع کردیا انہوں نے کہا کہ سی آر پی سی میں 496 کیا ہے اسی پر دلائل دوں گا، کچھ چیزیں حقائق کے برعکس بتائی گئی ہیں، اس کیس میں کچھ چیزوں کے لیے میں بلیک لا ڈکشنری کا سہارا لوں گا.
رضوان عباسی نے بتایا کہ اس کیس میں دو بڑے اہم گواہان کے بیانات موجود ہیں، کیس کے اہم گواہان کے مطابق عدت کے دوران نکاح کیا گیا، نکاح خواں نے دونوں سے نکاح کے تمام تر تقاضے مکمل ہونے کا پوچھا تھا جج نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا نکاح سے متعلق مواد کے لیے عمران خان سے بھی پوچھا گیا تھا؟ وکیل نے جواب دیا کہ عمران خان نے ہی نکاح خواں کو دوبارہ نکاح کے لیے کہا تھا، شواہد موجود ہیں کہ دونوں عدت میں نکاح سے متعلق آگاہ تھے رضوان عباسی نے بتایا کہ عمران خان اور بشری بی بی کے وکلا شواہد کو جھٹلا نہیں سکتے، میڈیکل سائنس کے مطابق بھی حیض کی کم سے کم مدت 21 اور زیادہ سے زیادہ 350 دن ہے، اسلامی قانون کے مطابق عدت کا دورانیہ 90 دن ہے،عمران خان اور بشر ی بی بی نے عدت کے دوران نکاح کیا جس کی اہمیت نہیں ہے.
رضوان عباسی کے دلائل پر سلمان اکرم راجہ برہم ہوگئے، انہوں نے کہا کہ انہوں نے ٹرائل کورٹ میں بھی یہی دلائل دیے تھے اس پر جج شاہ رخ ارجمند نے وکیل رضوان عباسی سے دریافت کیا کہ آپ کو کتنا وقت چاہیے دلائل مکمل کرنے میں؟ وکیل نے بتایا کہ مجھے 4 سے 5 گھنٹے لگے گیں دلائل مکمل کرنے میں بعد ازاں وکیل رضوان عباسی نے مئی تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کردی جس پرعمران خان کے وکیل نے سوال اٹھایا کہ مئی کیوں؟ کل تک سماعت ملتوی کریں، یہ دلائل دوہرا رہے ہیں، کیس میں رہ کیا گیا ہے؟ گائنا کالوجی پر انسائیکلوپیڈیا کھولا ہوا ہے.
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آپ نہ میں کوئی فارغ نہیں، ہمارے بھی سپریم کورٹ، ہائیکورٹ میں کیسز ہیں، دو دنوں میں اڑھائی ‘اڑھائی گھنٹہ سماعت کرتے ہیں اور ختم کرتے ہیں رضوان عباسی کا مقصد تاخیری حربے استعمال کرنا ہے، گزشتہ دو سماعتوں پر نہیں آئے اور آج کہہ رہے ہیں سماعت مزیددو ہفتے کے لیے ملتوی کردیں اس پر رضوان عباسی کا کہنا تھا کہ دوران عدت نکاح کو عام کیس سمجھا جائے.
سلمان اکرم راجہ نے استفسار کیا کہ یہ عام کیس کیا ہوتا ہے؟ ٹرائل جتنا تیزی سے چلا ہے وہ عام ہے؟ دو دن سول جج صبح اڈیالہ جیل داخل ہوئے اور رات کو نکلے، سسٹم کو استعمال کیا گیا اسے مزید استعمال نہ ہونے دیا جائے انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ کل نہیں تو پرسوں تک سماعت ملتوی کردیں. اس موقع پر سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ آئندہ ہفتے تک سماعت ملتوی کردیتے ہیں جس پر عثمان گل نے بتایا کہ ہائی کورٹ فیصلے کے مطابق سماعت کل تک ملتوی ہونی چاہیے جس پروکیل شکایت کنندہ نے کہا کہ ابھی تو ابتدائی دلائل دیے ہیں سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ کل میں نے بھی ایک قتل کا کیس سننا ہے جج شاہ رخ ارجمند نے رضوان عباسی سے استفسار کیا کہ کیا 25 اپریل تک کردیں ملتوی؟ وکیل نے جواب دیا کہ ٹھیک ہے، 25 اپریل تک سماعت ملتوی کردیں.
اس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ کیا بات ہوئی؟ انہوں نے 15 دن مانگے آپ نے 10 دن سماعت آگے کردی جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ کوشش کریں رات گئے تک آپ اپنے دلائل مکمل کریں، تحریک انصاف کے وکیل نعیم پنجوتھا نے کہا کہ ہم رات گئے تک اعلیٰ عدلیہ میں تو دلائل دیتے رہے ہیں آج کیوں نہیں کرسکتے؟ رضوان عباسی آج ہی رات گئے تک دلائل مکمل کریں بشری بی بی کے وکیل عثمان گل نے استدعا کی کہ ابھی تو عدالتی اوقات ختم ہونے میں وقت ہے، دلائل سنے جائیں تاہم رضوان عباسی سیشن عدالت سے واپس روانہ ہوگئے اس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ابھی تو تاریخ بھی نہیں دی اور رضوان عباسی بھاگ کیسے گئے؟انہوں نے عدالت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیا ہورہا ہے ؟ قانون کو نافذ کریں شکایت کندہ کے وکیل بغیر اجازت عدالت سے چلے گئے ہیں ان پر توہین عدالت کی کارروائی ہونی چاہیے، کیا رضوان عباسی کو اتنا اعتماد ہے کہ ان کی استدعا منظور کرلی جائے گی؟.
انہوں نے کہا کہ رضوان عباسی ساتھ کمرے میں بیٹھے ہوئے تھے،اور عدالت پیش نہیں ہوئے ہم رضوان عباسی کے رویے پر بہت ہی زیادہ رنجیدہ ہیں عمران خان کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ رضوان عباسی کو کامیاب نہ ہونے دیں. جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ رضوان عباسی مئی تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کررہے تھے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ وہ تو جون بھی کہہ سکتے ہیں کسی بھی دن اسی ہفتے کی رکھ لیں جج کا کہنا تھا کہ چھٹیوں کی وجہ سے کیسز لگے ہوئے، سیشن عدالت کا پورا ہفتہ مصروف ہے بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 24 اپریل تک ملتوی کردی.