وزیر داخلہ کا لیسکو کی جانب سے 83 کروڑ یونٹ اوور بلنگ کا انکشاف

300 یونٹ والے غریب کو بھی اوور بل کرکے زیادتی کی گئی‘ افسوس کی بات ہے سرکاری دفاتر عام آدمی کو اوور بل کر رہے تھے‘ جب تک اووربلنگ ختم نہ ہو ہماری مہم نہیں رکے گی۔ محسن نقوی کی پریس کانفرنس

لاہور ( نیوز ڈیسک ) لیسکو کی جانب سے 83 کروڑ یونٹ اوور بلنگ کا انکشاف ہوا ہے، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کہتے ہیں کہ 300 یونٹ والے غریب کو بھی اوور بل کرکے زیادتی کی گئی‘ افسوس کی بات ہے سرکاری دفاتر عام آدمی کو اوور بل کر رہے تھے‘ جب تک اووربلنگ ختم نہ ہو ہماری مہم نہیں رکے گی۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں بجلی کی قیمت بہت زیادہ ہے، ہماری میٹنگ بھی اوور بلنگ پر تھی، ایف آئی اے لاہور نے اس حوالے سے بہت اچھا کام کیا ہے، لیسکو میں 83 کروڑ یونٹ اوور بلنگ ہوئے ہیں، افسوس کی بات ہے سرکاری دفاتر عام آدمی کو اوور بل کر رہے تھے، 300 یونٹ والے غریب کو بھی اوور بل کرکے زیادتی کی گئی، جب تک اووربلنگ ختم نہ ہو ہماری مہم نہیں رکے گی، پورے پاکستان میں اوور بلنگ سے متعلق کام شروع کریں گے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے پر بہت پریشر آ رہا ہے لیکن یہ مہم نہیں رکے گی، لاہور میں کام کیا گیا، پہلے کی بات نہیں کر سکتا لیکن اب ایف آئی اے پر کوئی پریشر نہیں آئے گا، ایف آئی اے کے باقی سرکلز کام شروع کر رہے ہیں، ہمارے کچھ قوانین میں ترامیم ہونے والی ہیں، ہمیں سخت قوانین کی ضرورت ہے، وزیراعظم سے بھی بات کی ہے جو مرضی ہو جائے پریشر نہیں لیں گے، بلوچستان اور کے پی میں بجلی چوری زیادہ ہے وہاں کام کریں گے، بلوچستان میں جو واقعہ ہوا اس پر تحقیقات ہو رہی ہے، ایجنٹ تمام افراد کو زیارت کے ویزے پر ایران لے جا رہے تھے۔
محسن نقوی کا کہنا ہے کہ بھارت پاکستان میں براہ راست کارروائیوں میں ملوث ہے، بھارتی دہشت گرد سربجیت سنگھ کے قتل میں ملوث شخص عامر تانبا پر فائرنگ کے واقعے میں بھارت کے ملوث ہونے کا شبہ ہے، عامر تانبا پر فائرنگ کے واقعے کی پولیس تفتیش کر رہی ہے اور اب تک شک بھارت پر جا رہا ہے کیوں کہ عامر تانبا سے پہلے بھی قتل کے 4 واقعات میں بھارت ملوث تھا، جب تک تفتیش مکمل نہ ہو جائے کہنا بہتر نہیں لیکن بھارت کا اسی طرح کا پیٹرن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بہاولنگر واقعہ سے کوئی مورال کم نہیں ہوا، گھر میں بھائیوں کی بھی لڑائی ہو جاتی ہے، اس کو اتنا بڑا ایشو نہیں بنانا چاہیئے، انڈیا میں بھی تو فوج اور پولیس میں لڑائی ہوئی ہے وہاں تو شور نہیں لیکن یہاں کیوں اتنا شور مچا ہے، کسی مجرم کے گھر چھاپا مارنے رات دو بجے کیا بلکہ 4 بجے بھی چھاپا مارنا پڑا تو ماریں گے لیکن سیاسی بنیادوں پر کسی کے گھر پر چھاپہ نہیں مارنا چاہیئے، تاہم سوشل میڈیا سے متعلق سخت قوانین کی ضرورت ہے، پاکستان میں جھوٹی خبریں پھیلانے والے کے خلاف سخت قانون بنائے جائیں گے، ان کو روزانہ کی بنیاد پر لوگوں کے خلاف جھوٹا پروپیگینڈا کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔