اسلام آباد: (نیوز ڈیسک) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ چین پاکستان کے معاہدوں کے حوالے سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی، آئی ایم ایف ممبرز ممالک کے معاہدوں پر بات چیت نہیں کرتا۔
ذرائع آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ جولائی 2023 میں میٹنگز ہوئیں تھیں جس میں پروگرام کی کامیابی کے حوالے سے بات چیت ہوئی تھی، سٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدہ 9 ماہ کا تھا اور پھر انتخابات ہونے تھے، ترقیاتی بجٹ کو فریز کرنے کا مشورہ خسارے کو کم کرنے کیلئے دیا گیا، گردشی قرض پر اگر قابو نہ پایا گیا تو پاکستان کو نرخوں میں اضافہ کرنا پڑے گا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کی اقتصادی پیشرفت حوصلہ افزا لیکن چیلنجز اب بھی درپیش ہیں، پاکستان کو دیرپا شرح نمو کیلئے سیاسی مشکلات سے نمٹنا ہوگا، معاہدے میں آئی ایم ایف کی تجاویز پر پاکستان نے بہتر عملدرآمد کیا ہے، سٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدہ آئندہ ماہ اپریل میں ختم ہو جائے گا، نئے پروگرام کے حوالے سے آئی ایم ایف حکام بات چیت کریں گے، نئے قرض پروگرام کیلئے ابھی کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔
آئی ایم ایف ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس محصولات اور ٹیکس بنیاد کو وسیع کرنا اور توانائی کے شعبے میں بروقت ایڈجسٹمنٹ ضروری ہے، بجلی کی شعبے میں ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن نظام کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، توانائی کے شعبوں میں قیمتوں میں طریقہ کار کے تحت اضافہ کرنا ہوگا تاکہ مہنگائی میں اضافہ نہ ہو۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس تناسب میں اضافہ آئی ایم ایف کیساتھ بات چیت میں اہم امور ہے، پاکستان کو قرضے کی واپسی کی سہولت درکار ہے یا اس کے بغیر معاملات بہتر ہو سکتے ہیں، قرض کی رقم اور آئی ایم ایف پالیسی پیکیج کے ذریعے معیشت پائیدار ہوگی، مالیاتی اداروں اور دوست ممالک سے مالیاتی تعاون حاصل کرنے کا انحصار پاکستان پر ہے۔