ملاقات ایک گھنٹہ 20منٹ تک جاری رہی،سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ سمیت وفاقی وزیر قانون اور اٹارنی جنرل بھی ملاقات میں موجود تھے
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی جانب سے لکھے گئے خط کے تناظر میں وزیراعظم شہباز شریف کی سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ سے ملاقات ایک گھنٹہ 20منٹ جاری رہی،وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے فوری بعد چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فل کورٹ کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے درمیان ملاقات چیف جسٹس کے چیمبر میں ہوئی ۔
وزیراعظم شہباز شریف چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ سے ملاقات کیلئے سپریم کورٹ پہنچے تھے۔چیف جسٹس نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کی طرف سے لکھے گئے خط کے حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کیلئے پیغام بھجوایا تھا۔
ملاقات میںسپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ سمیت وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل منصور عثمان بھی ملاقات میں شریک تھے۔
26 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز نے ججوں کے کام میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت اور دباو¿ میں لانے سے متعلق سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھا خط سامنے آیا تھا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط کے معاملے پر گزشتہ روز چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت سپریم کورٹ کا فل کورٹ اجلاس ہوا تھا۔اجلاس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط پر غور کیا گیا اور ججز کے خط کی آئینی و قانونی حیثیت کا جائزہ لیا گیا تھا۔
قبل ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط کے معاملے پر اٹارنی جنرل نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے ملاقات بھی کی تھی۔دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط کے معاملے پر پاکستان بار کونسل نے بھی 5 اپریل کو ایگزیکٹو کمیٹی کا اہم اجلاس طلب کیا ہے، جس میں پاکستان بار کونسل موجودہ صورتحال پر آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کرے گی۔ججز کے خط پر انکوائری کمیشن تشکیل کی درخواست بھی سپریم کورٹ میں دائر کی گئی جس میں وفاقی حکومت اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کو بھی فریق بنایا گیا۔