فیصل آباد(آن لائن) صنعتکار اور تاجر وزیر اعظم اور حکومتی وزراء کے جھوٹے پروپیگنڈے کا پول کھولنے لگے ،وزیر اعظم نے ایک ماہ قبل فیصل آباد کی صنعت کی ترقی اور مزدوروں کے نہ ملنے کا دعوی کیا تھا ،جبکہ تاجروں کا کہنا ہے یارن مارکیٹ کی تباہی سے 2 لاکھ مزدور بیروزگار ہو جائیں گے، گزشتہ چار ماہ سے ہر ماہ120سے 150ملین ڈالر کے یارن کی برآمد کا سلسلہ جاری ہے جبکہ خام مال کی قلت سے مقامی صنعتیں بند ہورہی ہیں، آل پاکستان ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل ایسوسی ایشن نے کاٹن اور کاٹن یارن کی برآمد پر فوری پابندی
عائد نہ کرنے پر 8مارچ سے چوک گھنٹہ گھر میں ہڑتالی کیمپ لگانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ آن لائن کے مطابق گذشتہ پی ایچ ایم اے( نارتھ زون) کے چیئرمین میاں فرخ اقبال، فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر چوہدری طلعت محمود، سابق صدر رانا سکندر اعظم ،چوہدری سلامت علی سابق سنٹرل چیئرمین، سید ضیاء علمدار حسین، آل پاکستان بیڈ شیٹس اینڈ اپ ہولسٹری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے عارف احسان ملک، سائزنگ ایسوسی ایشن کے حاجی شکیل انصاری، آل پاکستان کاٹن پاور لومز ایسوسی ایشن کے چوہدری محمد نواز، وحید خالق رامے، پاکستان ریڈی میڈ گارمنٹس کے اعجاز کھوکھر، ایمبرائیڈری ایسوسی ایشن کے رانا عبدالغفور ،کاشف ضیاء، شاہد احمد شیخ، حاجی محمد سلیم،سید ناہد عباس، رانا الطاف احمد ،قمر آفتا ب، میاں آصف اقبال اور شاہین تبسم اور دیگرنے کہا کہ بعض حلقے بھارت سے درآمد کو کشمیر سے منسلک کر کے یہ تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ برآمد کنندگان محب وطن نہیں۔ انہوں نے اس تاثر کی سختی سے نفی کی اور کہا کہ کشمیر کے مسئلہ پر پوریطرح حکومت کے ساتھ ہیں۔ مگر حکومت کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں انڈیا سے درآمد کی اجازت دینے سے قبل تمام پہلوئوں کا مکمل طور پر احاطہ کرنا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ صنعتکاروں اور برآمدکنندگان کو اپنے ورکروں کو بھی ساتھ لے کر چلنا ہوتا ہے جس کے لئے اندرون ملک خام مال کی وافر مقدار میں فراہمیناگزیر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ویلیو ایڈڈ واحد سیکٹر ہے جو حکومت کی پالیسیوں کے مطابق ایک کروڑ نئی نوکریاں پیدا کرنے اور قیمتی زرمبادلہ کمانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اندرون ملک یارن کی شدید قلت کے باوجود فروری میں 132ملین ڈالر کا یارن برآمد کیا گیا اور اگر اس سلسلہ کو روکا نہ گیا توبرآمدات مزید کمہوجائیں گی جس کے بعد فیکٹریاں بند ہونا شروع ہو جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کی فوری اہمیت کے پیش نظرحکومت کو آئندہ منگل اور بدھ تک اس سلسلہ میں کاٹن یارن کی برآمد پر مکمل پابندی عائد کرنا ہوگی کیونکہ اس سلسلہ میں مزید تاخیرملکی معیشت کیلئے تباہ کن ہوگی۔ ہوزری ایسوسی ایشن کے سابق سنٹرل چیئرمین چوہدریسلامت علی نے کہا کہ یارن کی ایکسپورٹ کو فوری طور پر بند کیا جائے تاکہ اندرون ملک اس کی دستیابی کو یقینی بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے واہگہ کے راستے درآمد کی اجازت کے فیصلے کے ساتھ ہی یارن کی قیمتوں میں کمی ہونا شروع ہوگئی تھی لیکن جیسے ہی اس فیصلے کو واپس لیا گیا کاٹن یارن کےبورے میں دس ہزار روپے کا اضافہ ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ صنعتکاروں کو گزشتہ سال درآمد کیے جانے والے یارن کی مقدار کے مطابق اس سال بھی ڈیوٹی فری یارن کی درآمد دی جائے جبکہ یہ سہولت کمرشل درآمد کنندگان کو بھی ملنی چاہیے تاکہ اندرون ملک یارن کی قلت پر قابو پایا جا سکے۔ پاکستان ریڈی میڈ گارمنٹس کے اعجازکھوکھرنے کہا کہ ویلیو ایڈڈ سیکٹر ایک ڈالر یارن میں ویلیو ایڈڈ کر کے اس سے دس ڈالر کماتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کیلئے زر مبادلہ کمانے اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کا یہ واحد ذریعہ ہے۔ اس لئے حکومت کو کپاس کی نئی فصل آنے تک کپاس اور یارن پر مکمل پابندی عائد کرنا ہوگی۔ پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپوٹرز ایسوسیایشن کے چیئرمین محمد احمداور پاور لومز اونرز ایسوسی ایشن کے وحید خالق رامے نے کہا کہ گزشتہ چار ماہ سے ہر ماہ 120سے 150ملین ڈالر کے یارن کی برآمد کا سلسلہ جاری ہے جبکہ خام مال کی قلت سے مقامی صنعتیں بند ہورہی ہیں۔ انہوں نے حکومتی فیصلوں کے ساتھ سٹے بازی پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ایفبی آر اور دیگر ادارے سٹے بازی پر قابو پانے میں ناکام ہوچکے ہیں۔ دیگر مقررین نے بھی یارن کی برآمد پر پابندی لگانے کے فیصلے کی تائید کی اور کہا کہ وہ اس سلسلہ میں ویلیو ایڈڈ سیکٹر کے مفادات کے تحفظ کیلئے ہر قسم کی قربانی دینے کو تیار ہیں۔ آخر میں اس سلسلہ میں ایک مشترکہ اعلامیہ بھی منظور کیا گیا جبکہ میاں فرخ اقبال نے اعلان کیا کہ جمعرات کو چوک گھنٹہ گھر کے ہڑتالی کیمپ میں آئندہ احتجاجی پروگرام اور اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
کمرے میں بہت گرمی تھی‘ دور کونے میں ایک چھوٹا سا فرشی پنکھا پڑا تھا‘ اس کے پروں سے ہوا کم اور ٹیں ٹیں ٹھک کی آوازیں زیادہ آ رہی تھیں‘ چھت اور دیواریں لوہے کی تھیں اور انہوں نے گرمی میں تپ کر کمرے کو اوون بنا دیا تھا‘ زمین پر گندے لفافے‘ پرانے اخبار اور پلاسٹک کی اُدھڑی ….مزید پڑھئے
کمرے میں بہت گرمی تھی‘ دور کونے میں ایک چھوٹا سا فرشی پنکھا پڑا تھا‘ اس کے پروں سے ہوا کم اور ٹیں ٹیں ٹھک کی آوازیں زیادہ آ رہی تھیں‘ چھت اور دیواریں لوہے کی تھیں اور انہوں نے گرمی میں تپ کر کمرے کو اوون بنا دیا تھا‘ زمین پر گندے لفافے‘ پرانے اخبار اور پلاسٹک کی اُدھڑی ….مزید پڑھئے