عدالتی اصلاحات قانون کیخلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر

حکومت نے الیکشن فنڈز جاری کرنے کے بجائے ججز میں تقسیم کیلئے قانون بنا لیا،عدالتی اصلاحات قانون کو غیر آئینی قرار دیا جائے،پی ٹی آئی وکیل نیاز اللہ نیازی کا درخواست میں مؤقف

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرل قانون کو عدالت میں چیلنج کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی وکیل نیاز اللہ نیازی نے چیف جسٹس پاکستان کے اختیارات سے متعلق قانون کیخلاف آئینی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کر دی ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ عدلیہ کی آزادی اور عوام کے بنیادی حقوق کو سنگین خطرہ ہے،حکومتی قیادت کے اسمبلی کے اندر اور باہر بیانات 3 رکنی بینچ کیلئے دھمکیوں کے مترادف ہیں۔
وفاقی حکومت نے پنجاب انتخابات کیلئے فنڈز جاری کرنے کے بجائے ججز میں تقسیم کیلئے قانون بنا لیا۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرل قانون کو غیر آئینی قرار دیا جائے،جبکہ پارلیمنٹ کے قانون کو غیر آئینی قرار دے کر کالعدم کیا جائے۔
دوسری جانب سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرل قانون سے متعلق کیس میں وفاقی حکومت نے درخواستوں کیخلاف 8 صفحات پر مشتمل جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا ہے۔

وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرل قانون کیخلاف درخواستیں مسترد کرنے کی استدعا کر دی ۔ جواب میں کہا گیا کہ قانون کیخلاف درخواستیں انصاف کے حصول کے عمل میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش ہے،درخواست گزاروں کی قانون کو چیلنج کرنے کی نیت صاف نہیں،پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیار پر کوئی قدغن نہیں۔ جواب میں کہا گیا کہ ماسٹر آف روسٹر کے تصور کو قانونی تحفظ حاصل نہیں،قانون سے چیف جسٹس کا آرٹیکل 184 تھری کا اختیار ریگولیٹ ہو گا،قانون میں آرٹیکل 184 تھری کے اختیار میں اپیل کا حق دیا گیا ہے۔ قانون سے عدلیہ کے اختیارات میں کمی نہیں ہو گی،آرٹیکل 184 تھری میں نظر ثانی کا اختیار بڑا محدود ہے،فیئر ٹرائل کے لیے اپیل کا حق ضروری ہے۔