سندھ ہائیکورٹ میں کورونا ویکسین اسپوتنک فائیو کی ریلیز سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران حکومت کے اب تک کورونا ویکسین کی قیمت مقرر نہ کیے جانے پر عدالت کی جانب سے برہمی کا اظہار کیا گیا ہے۔
سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے کورونا ویکسین اسپوتنک فائیو کی ریلیز سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت کی جانب سے کورونا ویکسین اسپوتنک فائیو کی فروخت کی اجازت دیتے ہوئے درخواست کی مزید سماعت 12 اپریل تک ملتوی کردی گئی ہے۔
دوران سماعت توہین عدالت کی درخواست پر ڈریپ کی جانب سے جواب جمع کرایا گیا۔
سماعت کے دوران عدالت کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ آپ نے ویکسین کی ریلیز میں کوئی رکاوٹ ڈالی تھی کیا؟ کیا قیمت فکس ہونے کے بعد معاملہ حل ہو جائے گا۔
سندھ ہائیکورٹ میں جمع کروائے گئے جواب میں ڈریپ کا کہنا ہے کہ اکتیس مارچ کو ویکسین ریلیز کردی تھی۔
جس پر ڈریپ حکام کا اپنے مؤقف میں کہنا تھا کہ نہیں ہم نے کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی تھی۔
اس دوران درخواست گزار کمپنی کے وکیل کا کہنا تھا کہ قیمت فکس ہونے سے بھی معاملہ حل نہیں ہوگا، جب ویکسین کی امپورٹ کی اجازت دی گئی تھی اس وقت بھی قیمت فکس نہیں کی گئی تھی، کہا گیا تھا کہ ویکسین کی پرائس فکس کرنے کا معاملہ ابھی چل رہا ہے۔
جس پر عدالت کی جانب سے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا گیا کہ حکومت اب تک کیا کررہی تھی پرائس فکس کیوں نہیں کی؟ جس پر وکیل ڈریپ کا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے تک ویکسین کی فروخت سے روک دیں ہم پرائس فی کردیں گے۔
ڈریپ کی جانب سے جواب میں مزید کہا گیا کہ اگر یہ فروخت کر رہے تو کس کو فروخت کر رہے ہیں۔
جس پر وکیل کمپنی مخدوم علی خان نے کہا کہ ہم پرائس ڈیٹا دینے کو تیار ہیں، ایک ملین انجیکشن کا معاہدہ کرلیا تھا پچاس ہزار ویکسسن منگوالی تھیں، کمپنی نے ویکسین کی قیمت بارہ ہزار دو سو چھبیس روپے مقرر کر رکھی ہے، ہر شہری کی مرضی ہے وہ کتنے پیسوں میں ویکسینیشن کراواتے ہیں۔
وکیل کمپنی درخوست گزار کا کہنا تھا کہ ہم نے غیر ملکی کمپنی سے 20 لاکھ ویکیسنز کا معاہدہ کررکھا ہے، معاہدے کے مطابق غیر ملکی کمپنی سے یہ ویکسسن لینی ہے ورنہ بھاری نقصان ہوگا۔
عدالت کی جانب سے ریمارکس دیتے ہوئے کہا گیا کہ عدالت ویکسین فروخت کرنے سے نہیں روکنے جا رہی، آپ کو تو جلدی کرنی چاہیے کورونا کی تیسری لہر آچکی ہے، ایسی صورتحال میں ویکسینیشن روکنا مناسب نہیں ہے، ویکسین جتنی جلدی لوگوں کو لگ سکتی ہے لگ جائے۔