لاہور (بیورو رپورٹ) بات تو واقعی اچنبھے کی ہے کہ جہانگیر ترین اور اس کے بیٹے کے خلاف ایف آئی آر ہو گئی اور اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ مقدمہ 22تاریخ کو درج ہوااور منظر عام پر کئی دنوں کے بعد آیا اتو اس سے کیا کہانی بنتی ہے اور اس میں کیا راز پنہاں ہے اس پر سے بھی پردہ اٹھنا چاہیے۔عارف حمید بھٹی نے اپنے پروگرام میں اسی موضو ع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ آسان معاملہ نہیں ہے کیونکہ اگر 22تاریخ کو جہانگیر ترین اور اس کے بیٹے کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا تو انہیں گرفتار بھی کرنا چاہیے تھا نا کہ اس پر خاموشی اختیار کر لینی چاہیے تھی۔
انہوں نے حیران کن بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب کچھ اچانک نہیں ہو رہا بلکہ بہت کچھ منصوبہ بندی کی گئی ہے اور اس سارے کھیل میں شہباز شریف صاحب سب سے اہم ہیں کہ جو خاموشی سے جیل میں بیٹھے ہوئے ہیں۔
مریم نواز کے بیانیہ نے بہت سارے لوگوں کو نقصان پہنچایا جبکہ اسی بیانیہ نے شہباز شریف کو مضبوط کر دیااور وہ سب کے لیے قابل قبول ہو گئے۔لہٰذا اب یہ کھیل کھیلا جا رہا ہے کہ شہباز شریف کو باہر لایا جائے اورانہیں سیاسی میدان میں آگے لا کھڑا کیا جائے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جہانگیر ترین اور دیگر لوگوں پر مقدمے کی وجہ بھی شہباز شریف کا باہر آنا ہے۔عارف حمید بھٹی کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ عدالتوں کے فیصلے ہیں کہ ثبوتوں اور آئین کو دیکھتے ہوئے شہباز شریف کو کب ضمانت دیتے ہیں مگر یہ واضح ہو چکا ہے کہ وہ جلد یا بدیر باہر آجائیں گے اور انہیں اچھی جگہ لے جانے کے لیے ساری گیم کور کی گئی ہے۔
یہ بھی ہو سکتا ہے کہ شہباز شریف کے حوالے پنجاب کر دیا جائے یا پھر وفاقی حکومت کو اگر قربان کرنے کا منصوبہ بنا لیاگیا ہے تواس کے لیے بھی شہباز شریف سے بہتر آپشن شاید اور کوئی نہ ہو۔مگر دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان صاب کو اس کے لیے راضی بھی کیا جا سکتا ہے یا نہیں کیونکہ یہ سارے معاملات اتنے بھی آسان نہیں ہیں کہ جیسے نظر آتے ہیں اور ابھی سیاسی میدان میں کئی اور گھوڑے بھی تیار کھڑے ہیں جو کسی بھی قیمت پر ریس کے سرخیل کا ٹائٹل جیتنا چاہتے ہیں۔تاہم یہ آنے والے دنوں میں واضح ہو جائیگا کہ سیاسی منظر نامہ کیا نئے رنگ دکھاتا ہے۔