کرونا کا بہترین علاج مدافعتی نظام کا مضبوط ہونا بھی ہے……

کورونا وائرس جب ایک بار جسم میں داخل ہو جائے تو ایسا کوئی طریقہ کار نہیں کہ ا سے ہلاک کیا جا سکے،البتہ جسم کا مدافعتی نظام اس سے لڑنے اور اسے ختم کرنے کی سکت ضرور رکھتا ہے،لیکن یہ تب ہی ممکن ہے،جب قوت مدافعت اچھی ہو گی۔افسوس کہ ہم میں سے بیشتر افراد صحت بخش غذا کی اہمیت ہی سے لاعلم ہیں،جس کے نتیجے میں متعدد افراد کو کمزور قوت مدافعت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، بالخصوص حیاتین د (وٹامن ڈی) کی کمی کا۔
حیاتین د کی کمی سے وائرس اور سانس کی نالی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔حیاتین د جسم میں ایک ایسا لحمیہ(پروٹین) بنانے کا عمل انجام دیتی ہے،جس کی موجودگی وبا پھیلانے والے وائرس اور بیکٹیریا کو پھلنے پھولنے کا موقع ہی نہیں ملتا۔
علاوہ ازیں حیاتین د خون کے سفید خلیات (سیلز) کی مقدار متوازن رکھنے کے ساتھ ان کے افعال میں ایسی مثبت تبدیلیاں بھی لاتی ہے،جو مدافعتی نظام کے لئے فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں۔
ویسے تو جسم میں حیاتین د کی کمی سورج کی روشنی کے ذریعے دور کی جا سکتی ہے،مگر اس کمی کو صحت بخش غذاو ¿ں کے ذریعے بھی پورا کیا جا سکتا ہے۔حیاتین د کے حصول کے لئے پنیر اور انڈوں کا کھانا فائدہ مند ہے۔اسی طرح غذاو ¿ں کے اجزائ کی ترتیب میں ردو بدل اور کھانوں کے مختلف ذائقوں کے ذریعے بھی حیاتین د 2 اور حیاتین د 3 کی کمی پوری کرکے قوت مدافعت میں اضافہ ممکن ہے۔
چربی والی مچھلی اور تقویت بخش دودھ بھی حیاتین د کے حصول کے بہترین ذرائع ہیں۔
اس مرض سے صرف ایسی غذائیں ہی تحفظ فراہم کر سکتی ہیں،جن میں وہ تمام ضروری اجزائ شامل ہوں،جو قوت مدافعت مضبوط کرتے ہیں۔ طبی ماہرین یہ بات تسلیم کرتے ہیں کہ ناقص اور غذائی حراروں (کیلوریز) کی قلیل مقدار پر مشتمل غذا جسم کے متعدی امراض سے لڑنے کی صلاحیت کم کر دیتی ہے۔
کورونا وائرس ایک متعدی مرض ہے،جس سے بچاو ¿ مدافعتی نظام کے بہتر اور فعال ہونے پر منحصر ہے۔اس لئے ہر وہ غذا،جو مدافعتی نظام کو تقویت فراہم نہ کرے،تندرست کرنے میں تاخیر کا باعث بنتی ہے۔تحقیق سے ثابت ہو چکا ہے کہ جسم میں اہم حیاتین اور معدنی عناصر کی کمی کورونا وائرس اور دیگر متعدی امراض سے ہلاک کے امکانات بڑھا دیتی ہے،جب کہ معیاری اور صحت بخش غذائیں جسمانی اور ذہنی صحت بحال رکھنے کے ساتھ بیمار پڑ جانے کی صورت میں جلد صحت یابی کا باعث بھی بنتی ہیں۔
کورونا وائرس سے تحفظ کے لئے ہماری غذاو ¿ں میں قدرتی اور نامیاتی اجزائ کی موجودگی بھی ناگزیر ہے۔یہ اجزائ تازہ پھلوں،سبزیوں،کم چربی والے گوشت اور بغیر چھنے آٹے میں پائے جاتے ہیں۔حیاتین”ک“ (K) کا کھانا تمام جسمانی اعضا کی کارکردگی پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔یہ پالک،ہرے پتوں والی سبزیوں اور کیوی پھل میں وافر مقدار میں پائی جاتی ہے۔
اس کا کھانا ہڈیوں اور دل کے لئے ازحد مفید ہے۔اس کے علاوہ خون میں موجود کیلسیئم کی مقدار متوازن رکھنے کے ساتھ باریک رگوں میں خون اور کولیسٹرول جمنے سے روکتی ہے۔ گاجر اور خوبانی میں بیٹا کیروٹین زیادہ مقدار میں پائی جاتی ہے،جو قدرتی طور پر جسم میں جاکر حیاتین الف (وٹامن اے) میں تبدیل ہو جاتی ہے اور یہ جزو بھی مدافعتی نظام کی مضبوطی کے لئے انتہائی ضروری ہے۔
بیٹا کیروٹین شکر قندی،آم،پالک اور میٹھے کدو میں پائی جاتی ہے۔اسی طرح حیاتین ج (وٹامن سی) بھی قوت مدافعت میں اضافے کا سبب بنتی ہے،جو مالٹے،گریپ فروٹ،کیوی،اسٹرابیری،لیموں،شملہ مرچ وغیرہ میں پائی جاتی ہے۔آٹے کی بھوسی،چنے اور دہی بھی قوت مدافعت بڑھانے کے لئے اکسیر ہیں۔مدافعتی نظام کی مضبوطی کے لئے لحمیات کا تو کوئی ثانی ہی نہیں اور یہ لحمیات نباتاتی ذرائع یعنی مچھلی، مرغی،گائے کے گوشت،دودھ،دہی،انڈوں،گریوں،بیجوں اور دالوں سے بہ آسانی حاصل کی جا سکتی ہیں۔
اس کے ساتھ پھلوں میں کیلے کا کھانا خاصا مفید ہے۔اگر ان غذاو ¿ں کو اپنے روزمرہ کے غذائی شیڈول میں شامل کرنے کے ساتھ ناقص،غیر معیاری،کم غذائیت والی غذا اور بازاری کھانوں سے بھی اجتناب برتا جائے تو کووڈ۔19 کے ساتھ متعدی امراض اور دیگر وائرسوں سے تحفظ ممکن ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں