پاکستان کا تجارتی خسارہ 39ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا

وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری عبوری اعدادو شمار کے مطابق مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران تجارتی خسارہ 39ارب26کروڑ40لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ اپریل کے دوران تجارتی خسارہ 3ارب 74کروڑ 20لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو مارچ کے مقابلے میں 3فیصد زائد ہے جبکہ گزشتہ سال اپریل کے مقابلے میں 24فیصد زائد بڑھ گیا ہے۔
تجارتی خسارہ بڑھنے کا سلسلہ رواں مالی سال کے شروع سے ہی جاری ہے جس کے تحت جولائی 2021 تا اپریل2022 کے دوران تجارتی خسارہ 39ارب 26کروڑ 40لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 65فیصد زائد ہے۔
گزشتہ مالی سال کے پہلے 10 ماہ کے دوران تجارتی خسارہ 23ارب 82کروڑ 60لاکھ ڈالر تھا یعنی پچھلے ماہ سال کے مقابلے میں رواں مالی سال کے 10 ماہ کا خسارہ15ارب 43کروڑ 80لاکھ ڈالر زیادہ ہے۔
اعدادو شمار کے مطابق گزشتہ ماہ اپریل میں 6ارب61کروڑ 50لاکھ ڈالر کی باہر سے اشیاء اور خدمات منگوائی گئیں جب کہ اس کے مقابلے میں 2ارب87کروڑ 30لاکھ ڈالر کی اشیاء اور خدمات ملک سے باہر بھجوائی گئیں۔اسی طرح رواں مالی سال کے ابتدائی10ماہ کے دوران 26ارب 22کروڑ 80لاکھ ڈالر کی اشیاء وخدمات برآمد کی گئیں جب کہ اسکے مقابلے میں درآمدات کا حجم 65ارب49کروڑ 20لاکھ ڈالر رہا۔
واضح رہے کہ درآمدات اور برآمدات کے موازنے کی 3 ممکنہ صورتیں ہوتی ہیں۔ ایک یہ کہ درآمدات اور برآمدات مساوی ہوں اگر ایسا ہو تو تجارت متوازن تصور ہوتی ہے دوسری صورت میں جب برآمدات سے درآمدات کم ہو تو اس صورت میں تجارت سرپلس ہوتی ہے مگر جب برآمدات کے مقابلے میں درآمدات زیادہ ہوں تو اس کا مطلب ہے کہ تجارت خسارے میں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں