ایران جوہری مذاکرات تعطل، سپلائی خدشات کے سبب تیل کی قیمتوں میں اضافہ

ایران جوہری مذاکرات میں تعطل اور جرمنی کی جانب سے روس پر مزید پابندیوں کے انتباہ کے بعد عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ ہوگیا ہے جبکہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی رسد میں کمی کے خدشات کااظہار کیا گیا ہے۔
آج برینٹ خام تیل کی قیمت 108.7 ڈالر فی بیرل جبکہ یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ یا ڈبلیو ٹی آئی خام تیل کی قیمت 104.5 ڈالر فی بیرل کی سطح پر دیکھی جا رہی ہے۔
ایران کی جانب سے امریکا پر 2015ء کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے جاری مذاکرات میں تعطل کے الزام کے بعد مارکیٹ میں تیزی آئی ہے۔
ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے عالمی طاقتوں کے اب تک غیر نتیجہ خیز مذاکرات کے علاوہ یوکرین جنگ کے ردعمل میں مغربی ممالک کی روسی خام تیل اور مصنوعات کی برآمدات پر پابندیاں تیل کی عالمی قیمتوں پر اثرانداز ہیں۔
یورپ کی پابندیوں کے بعد عالمی مارکیٹ میں روسی خام تیل کی رسد میں کمی کا تخمینہ 10 لاکھ سے 30 لاکھ بیرل یومیہ تک ہے جس سے عالمی منڈیاں مزید دباؤ کا شکار ہو جائیں گی۔
گولڈ مین سچز کے تجزیہ کاروں نے چین میں کورونا وائرس لاک ڈاؤن اور امریکا کی جانب سے اسٹریٹجک ذخائر سے خام تیل کے ریکارڈ اجراء کے باوجود رسد اور طلب میں بڑے فرق کی پیش گوئی کی ہے۔
تجزیہ کاروں نے یہ پیش گوئی بھی کی ہے کہ 2023ء میں خام تیل کی قیمت 110 ڈالر فی بیرل سے بڑھ کر 115 ڈالر فی بیرل تک ہوجائے گی۔
گز شتہ ہفتے امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا تھا کہ مئی سے اگلے چھ ماہ کے لیے امریکا کے اسٹریٹجک پیٹرولیم ذخائر(ایس پی آر) سے 10 لاکھ بیرل یومیہ خام تیل فروخت کیا جائے گا جس کے بعد تیل کی قیمتوں میں تقریباً 13 فی صد کمی واقع ہوئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں