پیشنگوئی کرتا ہوں، عدم اعتماد کا دن قریب آتے ہی زیادہ تر منحرف ارکان واپس آجائیں گے

ارکان اسمبلی کی ضمیر فروشی پر عوام میں بڑا غصہ دیکھ رہا ہوں،منحرف ارکان پر عوام کا بڑا دباؤ ہے، زمانہ بدل چکا ہے، چھانگا مانگا کی سیاست کے وقت سوشل میڈیا نہیں تھا،ورکرز اور کارکن تصادم نہیں صرف پرامن احتجاج کریں۔وزیراعظم عمرا ن خان کا تقریب سے خطاب

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیراعظم عمرا ن خان نے کہا ہے کہ پیشنگوئی کرتا ہوں، عدم اعتماد کا دن قریب آتے ہی زیادہ ترواپس آجائیں گے، ضمیر فروشی پر عوام میں بڑا غصہ دیکھ رہا ہوں،زمانہ بدل چکا ہے، چھانگا مانگا کی سیاست کے وقت سوشل میڈیا نہیں تھا۔ انہوں نے راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ راولپنڈی کے لوگوں کو رنگ روڈ کے منصوبے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں، راولپنڈی رنگ روڈ کے منصوبے سے پورے شہر میں تبدیلی آئے گی، راولپنڈی رنگ روڈ سے شہر کیلئے آسانیاں پیدا ہوں گی، رنگ روڈ اب شہروں کی ضرورت ہے، شہر پھیلتے جا رہے ہیں، کاشت کی زمینیں کم ہوتی جا رہی ہیں، پچھلے ایک سال کے دوران چار بڑی ریکارڈ فصلیں ہوئیں، اب مجھے پتہ چلا ہے کہ اس بار آلو کی ریکارڈ فصل ہوئی، ہماری آبادی بڑھ رہی ہیے، اب ہمیں اپنی زرعی زمین کو بچانا ہے، نالہ لئی کے منصوبے پر اگلے تین ہفتے میں کام شروع ہو جائے گا، پنڈی شہر کی پلاننگ درست نہیں ہوئی، پنڈی اور اسلام آباد کے ماسٹر پلان بننا ضروری ہیں، اسلام آباد پچھلے دس سال میں پھیل کر دگنا ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کا بہت زبردست کام ہوگیا ہے، کیونکہ لوگوں کو کبھی نہ کبھی تو پتا چلنا تھا، پاکستان میں پیسے کی سیاست آگئی ہے، یہ چوری کا پیسا ہے، سندھ حکومت کے پیسے کا مطلب عوام کا پیسا ہے، اب یہ اوپن ہورہا ہے، سندھ ہاؤس کو بچانے کیلئے پھر پولیس منگوائی گئی۔ یہ غیرقانونی سرگرمی ہے، اگرکوئی لوگ ہم سے تنگ ہیں اور جانا چاہتے ہیں تو کیا ضرورت ہے ان کو چھپانے کی؟ لوگوں کو دیکھنا چاہیے کہ ہم سیاست کی وجہ سے پیچھے رہ گئے ہیں،اس کو جمہوریت نہیں کہتے، برطانیہ میں زندگی کے 30سال گزارے، وہاں سے پاکستان نے جمہوریت کا ماڈل لیا، لیکن میں نے آج تک وہاں کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا کہ کوئی سیاستدان پیسے لے کر دوسری طرف چلا جائے، خوف اتنا ہوتا ہے کہ اگر وہ پکڑے گئے تو معاشرہ معاف نہیں کرے گا۔
برطانیہ میں کسی کی مجال نہیں سندھ ہاؤس جیسی حرکتیں کریں۔ میں اپنے ورکرز کوکہتا ہوں پرامن احتجاج سب کا جمہوری حق ہے، اگر کوئی آپ کے حلقے میں ووٹ لے اور پیسے لے کرکسی اور طرف چلا جائے تو احتجاج کریں لیکن تصادم نہ کریں۔ عوام بتائے کہ کیا جمہوریت ہے؟برطانیہ میں پبلک کا دباؤ بہت زیادہ ہوتا ہے۔پیشنگوئی کرتا ہوں، آج کی تاریخ نوٹ کرلیں، جوں جوں عدم اعتماد کے ووٹ کا دن قریب آئے گا، جن پر پیسے لینے کا شک ہے،وہ ضمیر فروشی پر عوام کا غصہ دیکھ کرزیادہ تر واپس آجائیں گے۔زمانہ بدل چکا ہے، چھانگا مانگا کی سیاست کے وقت سوشل میڈیا نہیں تھا، اب سوشل میڈیا سب کچھ سامنے لے آتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں