او آئی سی کے اجلاس میں کشمیری حریت رہنما کی دعوت پر بھارت سیخ پا

بھارت نے اسلامی تعاون تنظیم کی جانب سے اجلاس میں کشمیر کے ایک حریت رہنما کو دعوت دینے پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت نے اسلامی تعاون تنظیم کی کشمیری حریت رہنما کو دعوت دینے پر شدید ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔ تنظیم کا اجلاس آئندہ ہفتے اسلام آباد میں ہونے والا ہے اور اس میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علیحدگی پسند رہنما میر واعظ عمر فاروق کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

اس بابت بھارتی ترجمان اریندم باگچی کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت ایسے اقدامات پر بہت سنجیدہ نظریہ رکھتی ہے جن کا مقصد ملک کے اتحاد کو تباہ کرنا ہو یا پھر جس سے ہماری خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہوتی ہو۔ ہم او آئی سی سے دہشت گردی اور بھارت مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد اور تنظیموں کی حوصلہ افزائی کی توقع نہیں رکھتے۔
نطربندی کے حوالے سے حریت رہنما میر واعظ کے معتمد اور حریت سے وابستہ سرگرم شخصیت رحمان شمس کا کہنا ہے کہ اجلاس میں ان کی شرکت امن و امان کے لیے مزید بہتری ہوتی اور اس سے حالات بہتر ہونے کی توقع کی جا سکتی ہے تاہم وہ تو مسلسل نظر بندی کی سزا جھیل رہے ہیں۔ نظر بندی کے سبب حریت رہنما گزشتہ تقریباً چار برسوں سے اپنے تمام منصبی فرائض سے دور رہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ شہر کی تاریخی مسجد کے خطیب ہیں۔ اب چونکہ رمضان سر پر ہے اور ان پر بہت سی ذمہ داریوں کا بوجھ بھی ہے اس لیے موقع کی مناسبت سے اب انہیں رہا کر دینا چاہیے۔
گزشتہ برس بھی اس نے جموں و کشمیر کے حوالے سے بھارت کے پانچ اگست 2019 کو کیے گئے فیصلوں کو منسوخ کرنے کی اپیل کی تھی اور کہا تھا کہ اس تنازعے کو اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت ہے۔ اس نے بھارت کے فیصلے کو یک طرفہ قرار دیا تھا۔
یاد رہے، بھارت نے گزشتہ کئی برسوں کے دوران اپنی معاشی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے متعدد مسلم ممالک سے اچھے تعلقات استوار کیے ہیں اور وہ توقع کرتا ہے کہ کشمیر کے مسئلے پر وہ اس کی حمایت کریں۔ اسی لیے بیشتر عرب ممالک اکثر اس معاملے پر خاموش رہتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں