تاجراورصنعتکارافواہوں پر کان نہ دھریں، محمد ایوب آفریدی

عمران خان ہی وزیراعظم رہیں گے اور تحریک عدم اعتماد ناکام رہے گی ،اپوزیشن کے پاس نمبرز پورے نہیں ہیں ،ہمارے اتحادی ہمارے ساتھ ہیں،پرویز الہی نے ابھی تک ہم سے پنجاب کی وزارت اعلی کا مطالبہ نہیں کیا : مشیر برائے سمندر پار پاکستانی و انسانی وسائل

کراچی (کامرس ڈیسک) وزیر اعظم کے مشیر برائے سمندر پار پاکستانی و انسانی وسائل محمد ایوب آفریدی نے کہا ہے کہ تاجراورصنعتکارافواہوں پر کان نہ دھریں، عمران خان ہی وزیراعظم رہیں گے اور تحریک عدم اعتماد ناکام رہے گی ،اپوزیشن کے پاس نمبرز پورے نہیں ہیں ،ہمارے اتحادی ہمارے ساتھ ہیں،پرویز الہی نے ابھی تک ہم سے پنجاب کی وزارت اعلی کا مطالبہ نہیں کیا ہے ،پرویز الہی کے پاس پنجاب میں اتنی سیٹیں نہیں ہیں،پرویز الہی کی اپوزیشن سے پنجاب کی وزارت پر بات چیت ہوئی ہے،ملک میں عمران خان کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں ہے، عمران خان کو چور ڈاکوؤں سے نمٹنے سے فرصت ملے گی تو کراچی کو وقت دیں گے،مولانا فضل الرحمان کا ٹارگٹ اسلام نہیں اسلام آباد اور 22 نمبر کمرہ ہے۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے انسانی وسائل گزشتہ روز کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) میں منعقدہ ظہرانے سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر کاٹی کے صدر سلمان اسلم، کائٹ کے سی ای او زبیر چھایا، قائمہ کمیٹی کے چیئرمین زاہد سعید، سینئر نائب صدر ماہین سلمان، نائب صدر فرخ قندھاری،سابق صدور سلیم الزماں، گلزار فیروز، جوہر قندھاری، احتشام الدین، ایس ایم یحییٰ، ای او بی آئی کے چیئرمین شکیل احمد منگنیجو، ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر جاوید شیخ اور فیصل مرتضی سمیت کاٹی ممبران کی بڑی تعداد موجود تھے۔
ایوب آفریدی نے کہا کہ خان صاحب کہیں نہیں جارہے،عمران خان وزیراعظم بننے سے قبل بھی سپر اسٹار ہے،صنعتکار سوچ لیں کہ کیاآپ بلاول بھٹو اور مریم نواز کو وزیراعظم بنانا چاہتے ہیں ہم عمران خان کو کامیاب بنائیں گے،عمران خان کو مزید دس سے پندرہ سال دینے ہوں گے تب ملک ترقی کریگا،ہمیں بیورو کریسی میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کرنی پڑی ہیں۔
انہوں نے صنعتکاروں اور ای او بی آئی کے درمیان تنازعات کے حل کیلئے کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے کہا کہ کاٹی کی مشاورت سے کمیٹی سفارشات تیار کرکے وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کرے گی، ای او بی آئی اور صنعتکاروں کے درمیان قانونی چارہ جوئی کے مسائل کے خاتمہ کیلئے مشترکہ لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔محمد ایوب آفریدی نے کہا کہ ملازمین کی فلاح و بہبود کیلئے ای او بی آئی میں صنعتکاروں کا حصہ جمع کرانے میں درپیش مسائل کو دور کرنے کیلئے ایک میکانزم تیار کرنے کی ضرورت ہے جسے دونوں فریقین مشاورت سے تیار کریں۔
انہوں نے کہا کہ چند صنعتکار ملازمین کے حقوق پوری طرح سے ادا نہیں کر رہے، وہ نصف ملازمین ظاہر کرکے صرف ان کا حصہ ادا کرتے ہیں جو نہ صرف ملازمین کے ساتھ زیادتی ہے بلکہ انڈسٹری کیلئے بھی نقصان دہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں وزیر اعظم سے کاٹی کی تجویز کے مطابق مشورہ دوں گا کہ وہ ہفتہ میں ایک دن کراچی کی بزنس کمیونٹی کے ساتھ مقرر کریں تاکہ ملکی معاشی مسائل پر بات ہوسکے اور معیشت کی بہتری کی راہ ہموار ہو۔
ایوب آفریدی نے مزید کہا کہ میں کراچی کے صنعتکاروں کی تجاویز بھی وزیر اعظم کو پیش کروں تاکہ وہ بنگلہ دیش کی وزیراعظم کی طرح پاکستانی صنعتکاروں سے ماہانہ میٹنگ کیا کریں۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پہلی مرتبہ ووٹ ڈالنے کا اختیار ملاہے، میں نے ایک طویل عرصہ پاکستان سے باہر گزارا، مجھے علم ہے کہ لوگ کس طرح پیسے جمع کرکے بیرون ملک روزگار کیلئے جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہم نے بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کو 3لاکھ روپے تک قرضہ دے رہے ہیں تاکہ جو بیرون ملک جانے کے اخرجات پورے کر سکیں۔
اس سے قبل کاٹی کے صدر سلمان اسلم نے وزیر اعظم کے مشیر برائے سمندر پار پاکستانی و انسانی وسائل کی کاٹی آمد پر خوش آمدید کہا۔ انہوں نے کہا کہ کاٹی ملک کا سب سے بڑا صنعتی زون ہے جہاں پاکستان کے سر فہرست ایکسپورٹرز موجود ہیں۔ صدر کاٹی نے کہا کہ صنعتکاروں اور ملازمین کے درمیان مسائل کے حل، خاص طور پر سمندر پار پاکستانیوں کیلئے وزیر اعظم کے مشیر کی بہت خدمات ہیں۔
سلمان اسلم نے کہا کہ حکومت ای او بی آئی اور صنعتوں کے درمیان مسائل کے حل کیلئے فوری اقدامات کرے۔ کائٹ کے سی ای او زبیر چھایا نے کہا کہ ماضی میں ای او بی آئی کا ادارہ بہت شاندار تھا، سسٹم اور ریکوری بروقت تھیں۔ لیکن 2016 کے بعد یہ ادارہ سیاست کا شکار ہوگیا، 18ویں ترمیم کے بعد صوبے اور وفاق کے درمیان تنازعہ پیدا ہوگیا کہ یہ ادارہ کس کے ماتحت آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ ای او بی آئی کے وسائل کا بے دریغ استعمال کیا گیا،جس سے اس ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ 2016 کے بعد صنعتکاروں اور ای او بی آئی کے درمیان قانونی چارہ جوئی کس سلسلہ شروع ہوگیا۔ بے شمار مقدمات اس وقت زیر التوا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ان مسائل کو فوری طور پر حل کرے۔ زبیر چھایا کا مزید کہنا تھا کہ کراچی پر حکومت کی توجہ کم ہے۔
وزیر اعظم نے 14 دسمبر 2017 کو کاٹی کا دورہ کیا، وہ کافی دیر کاٹی میں رہے ہمارے ساتھ کھانا کھایا۔ وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد کراچی کے صنعتکار بہت پرجوش تھے، ان کی عمران خان سے بہت توقعات تھیں۔ لیکن بدقسمتی سے حکومت میں آنے کے بعد وہ وعدے پورے نہ ہوسکے۔ انہوں نے تجویز دی کہ پاکستان کے معاشی استحکام کیلئے وزیر اعظم ہفتہ میں 2 دن کراچی میں گزاریں تاکہ بزنس کمیونٹی کے ساتھ مشاورت سے معاشی پالیسی ترتیب دی جاسکے۔
تقریب سے کاٹی کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین اور سابق صدر زاہد سعید نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حالیہ اعدادو شمار کے مطابق کراچی کا ملکی ایکسپورٹ میں 52 فیصد حصہ ہے لیکن کراچی کو اس کا جائز حق نہیں دیا جارہا، صنعتکاروں کا سب سے بڑا مسئلہ ای او بی آئی کی کنٹری بیوشن ہے، 10 سال سے مقدمات زیر التوا ہیں۔ 2016 کے بعد ای او بی آئی کے نوٹسز کو عدالت نے بھی مسترد کر دیا لیکن معاملات ابھی تک حل نہیں ہوسکے، چیئرمین ای او بی آئی صنعتکاروں سے بہت تعاون کرتے ہیں لیکن مسائل کے انبار اتنے ہیں کہ اس میں وفاقی کابینہ کی منظوری لازمی ہے۔
انہوں نے وزیر اعظم کے مشیر محمد ایوب آفریدی سے درخواست کی کہ وہ کمیٹی تشکیل دیں جس کی تجاویز وفاقی کابینہ سے منظور کرا کر زیر التوا مقدمات ختم کرنے اور متنازعہ کنٹری بیوشن کیلئے حل نکالیں۔ ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں