دنیا سے مقابلہ کرنے کے لئے ڈراموں میں جدید رجحانات اپنانا ہونگے، اداکارہ ثانیہ سعید

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں جاری دو روزہ تیسری وومن کانفرنس کے آخری روز’’تخلیقی میڈیا میں خواتین کا کردار‘‘ کے موضوع پر سیشن کا انعقاد

کراچی(شوبز ڈیسک) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں جاری دو روزہ تیسری وومن کانفرنس کے آخری روز’’تخلیقی میڈیا میں خواتین کا کردار‘‘ کے موضوع پر سیشن کا انعقادکیاگیا جس میں سلطانہ صدیقی، ا داکارہ ثانیہ سعید ، بی گل اور صبیحہ ثمر نے گفتگو کی جبکہ نظامت کے فرائض حوری نورانی نے انجام دیے، اس موقع پر سلطانہ صدیقی نے کہاکہ پیمرا کو جھیلنے پر کافی مرتبہ ڈر سی جاتی ہوں،کئی مرتبہ پیشیوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، پی ٹی وی کے دورمیں ایک ڈرامہ ہفتے میں چلتاتھاآج 21 ڈرامے ہفتے میں چلتے ہیں، جب بہت زیادہ ڈرامے ہوتے ہیں تو ان میں کچھ اچھے اورکچھ درمیانے بھی ہوں گے، انہوں نے کہاکہ ڈراموں میں سگریٹ پینے کے حق یامخالفت میں نہیں ہوں،عورت سگریٹ پیئے تو آوارہ اورمردپیئے توپریشان، یہ معاشرے کاتضاد ہے، بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات نیوزچینل پرنشرہوتے ہیں ایسے ڈراموں پرپابندیاں لگائی جاتی ہیں، اداکارہ ثانیہ سعید نے کہاکہ بہت سی گفتگوکرنے کیلئے اسٹیریوٹائم بات کرناہوتی ہے، شادی نہ ہونے کے باوجود بچوں کی ماں بننااسٹیریوٹائم تھا،اداکاری پرماں باپ کوبھی غیرت دلائی جاتی تھی، سلطانہ صدیقی سے بہت سی باتیں منوائی ہیں، انہوں نے کہاکہ آج پانچ ڈرامے آتے ہیں توسب کااسکرپٹ ایک طرح کاہوتا ہے، ایک اچھااسکرپٹ لکھنے میں وقت لگتا ہے، پاکستان میں مل کرلکھنے کارجحان نہیں ہے، ڈراموں میں دنیا سے مقابلہ کرنے کیلئے جدیدرجحانات اپناناہوں گے۔

بی گل نے کہاکہ جب لکھنا شروع کیا تو کوئی سنجیدگی سے لیتا نہیں تھا، ہم ٹی وی ٹیلی فلم فیسٹول سے شروعات کی، پہلی ہی اسکرپٹ پر ایوارڈ ملا تو والدہ نے کہا یہ اچھا نہیں ہوا، میں نے واقعی سوچا کہ ایوارڈ ملنا تو بہت آسان بات ہے، بعد میں معلوم ہوا کہ یہ اتنا آسان نہیں تھا، میں کوئی افسانہ تو لکھ نہیں رہی، پوری ٹیم کا ایک پیج پر ہونا ضروری تھا،میرے رستے روکنے کی کوشش کی گئی میں رکی نہیں سلسلہ چلتا گیا اور یہاں آگیا۔صبیحہ ثمر نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اگر آپ انجینئر یا ڈاکٹر ہیں تو اس کی ٹریننگ ملتی ہے، پاکستان ٹیلی ویژن میں باہر سے لوگ آکر ٹریننگ دیتے تھے، فلم میکنگ ایک بہت سنجیدہ پروفیشن ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں