جرمنی کا دفاع پر 113ارب ڈالر خرچ کرنے کا اعلان، ’یورپ میں بڑا پالیسی شفٹ‘

جرمنی نے اپنے دفاع پر 113 ارب ڈالر خرچ کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ آئندہ اپنی مجموعی قومی پیداوار( جی ڈی پی) کا دو فیصد اپنے دفاع پر خرچ کرے گا۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جرمنی کا یہ اعلان یورپی ممالک کی سکیورٹی پالیسی میں دہائیوں میں آنے والی بڑی پیش رفتوں میں سے ایک ہے۔
جرمن چانسلر اولاف شولز کا یہ اعلان جرمنی کے یوکرین کو اسلحہ اور دیگر اشیا بھیجنے کے اعلان کے چند ہی گھنٹے بعد سامنے آیا ہے جس نے جنگ عظیم دوم کے بعد جیسی یورپی ممالک کی سکیورٹی پالیسی کی تجدید کا اشارہ دیا ہے۔
روس کے یوکرین پر حملے کے بعد اسرائیل نے بھی دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کی پیش کی ہے کیونکہ اس کے ان دونوں ممالک کے ساتھ تعلقات ہیں۔
دوسری جانب یورپی ممالک کے متعدد شہروں میں یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے حق میں عوامی مظاہرے ہو رہے ہیں۔
جرمن شہر برلن کے برینڈ برگ گیٹ پر دسیوں ہزار افراد نے روس کے یوکرین پر حملے کے خلاف احتجاج کیا اور مظاہرین نے ہاتھوں میں جو پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے،ان پر روس مخالف نعرے درج تھے۔ کچھ پلے کارڈز پر لکھا تھا ’پوتن اپنا علاج کرائیں اور یوکرین سے نکل کر دنیا کو پرامن رہنے دیں۔‘
جرمن چانسلر کی جانب سے اس وقت اپنے دفاعی بجٹ میں اضافے کے فیصلے کو امریکہ اور اس کے اتحادی نیٹو ممالک کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے لیکن جرمن چانسلر اولاک شولز کا کہنا ہے کہ دیگر نیٹو ممالک پہلے ہی سے اپنی جی ڈی پی کا دو فیصد اپنے دفاع پر خرچ کر رہے ہیں جبکہ جرمنی کا دفاعی بجٹ اس سے بہت کم تھا۔
جرمن چانسلر نے برلن میں ایک خصوصی سیشن میں کہا کہ’یہ بالکل واضح ہے کہ ہمیں اپنے ملک کی سکیورٹی، اپنی خودمختاری اور جمہوریت کو بچانے کے لیے نسبتاً زیادہ خرچ کرنے کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’113 ارب ڈالرز کی فنڈنگ سال 2022 کے لیے ہے‘ لیکن یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ جرمنی مستقبل میں دفاع کے لیے ہر سال اتنا ہی فنڈ مختص کرے گا۔‘
جرمنی کی جانب سے یہ پالیسی شفٹ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اٹلی، آسٹریا اور بیلجیئم نے دیگر یورپی ممالک کے ساتھ مل کر روس کے لیے اپنی فضائی حدود بند کرنے کا متفقہ فیصلہ کیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے یوکرین کو 100 ٹن انسانی امداد بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔
اتوار کو یورپی ممالک کے وزرائے داخلہ و خارجہ نے ایک ورچوئل اجلاس میں ہنگامی نوعیت کے مذاکرات کیے جن میں یوکرین سے فرار ہونے والے پناہ گزینوں کے مسائل سے نمٹنے اور یوکرین کے عوام کو امداد فراہم کرنے جیسے اقدامات پر غور کیا گیا ہے۔ انہوں یوکرین کو مزید فوجی مدد دینے کے معاملے پر بھی بات چیت کی ہے۔
کیتھولک اور پروٹسٹنٹ مسیحی رہنماؤں نے بھی اتوار کو امن کے لیے دعائیہ تقاریب منعقد کیں (فوٹو: اے پی)

سیاسی تجزیہ کار یورپی رہنماؤں کی اس ورچوئل میٹنگ کو جرمنی کی جانب سے یوکرین کو براہ راست فوجی مدد فراہم کرنے کے اعلان کے بعد ایک غیرمعمولی پیش رفت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

اس میٹنگ سے قبل ہفتے کو امریکہ اور دیگر یورپی ممالک نے روس پر مزید سخت معاشی پابندیاں لگانے پر بھی اتفاق کیا تھا۔
ادھر کیتھولک اور پروٹسٹنٹ مسیحی رہنماؤں نے بھی اتوار کو امن کے لیے دعائیہ تقاریب منعقد کیں اور یوکرینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے روسی حملے کو مسترد کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں